Un-kahi Adhori C Dastaan Hun
اَن کہی ادھوری سی داستان ہوں
خاص معاشرے کا عام انسان ہوں
مٹ کر بھی باقی ہوں ذرا ذرا سا
گُم شدہ راہ کا مٹا مٹا نشان ہوں
وفاؤں کے مول بےوفائی کی تجارت
جھوٹی محبت کا سچّا ترجمان ہوں
دیوالیہ ، تنگ دست ، غُربت زدہ
دل و جان و روح سے ویران ہوں
مدفنِ دل میں ہیں خواہشات میری
اپنی حسرتوں کا ، قبرستان ہوں
ہر فرد ہے یہاں فرشتہ اور پارسا
تنہا گُناہ گار اور بے ایمان ہوں
جو کسی نے کبھی پڑھا ہی نہیں
وہ اَن کُھلا ، مُقید سا دیوان ہوں
بد صورت و بد قسمت ہی سہی
کسی کی تو محبت ، جانان ہوں
جو کسی کے ، کام آ نہیں سکتا
بے کار سا وہ ساز و سامان ہوں
یک لخت ہوں پست اور بُلند بھی
زمین پہ گرا ہوا سا ، آسمان ہوں
سب نے سمیٹ کر ، بگاڑا مجھے
ادھورا رہا ہمیشہ وہ ارمان ہوں
دیار غیر میں سرائے کا مسافر
اجنبی ، اپنوں کے درمیان ہوں
سود در سود ادائیگی کے باوجود
اِک نہ ختم ہونے والا لگان ہوں
جس سے کُچھ بھی حاصل نہیں
تنسیخ شُدہ ، میں وہ فرمان ہوں
کسی سے نہیں ، توقعات وابستہ
اپنا ہی میں سہارا و سائبان ہوں
راکھ ، خاک ، سُلگتی چنگاری
جل کے بُجھا ہوا شبستان ہوں
زندگی خیراتِ کشکول کی طرح
کسی کی خیرات اور دان ہوں
شعر تو حیلہ ہے دل بہلانے کا
دُکھوں ، غموں کا ترجمان ہوں
اذیتیں ہی ملیں انعام کی صُورت
0 Comments
Recommended Comments
There are no comments to display.
Join the conversation
You are posting as a guest. If you have an account, sign in now to post with your account.
Note: Your post will require moderator approval before it will be visible.