یہ خلا ہے عرشِ بریں نہیں، کہاں پاؤں رکھوں زمیں نہیں
ترے دَر پہ سجدے کا شوق ہے، جو یہاں نہیں تو کہیں نہیں
کسی بُت تراش نے شہر میں مجھے آج کتنا بدل دیا
میرا چہرہ میرا نہیں رہا، یہ جبیں بھی میری جبیں نہیں
ہے ضرور اِس میں بھی مصلحت، وہ جو ہنس کے پوچھے ہے خیریت
کہ محبتوں میں غرض نہ ہو، نہیں ایسا پیار کہیں نہیں
وہیں درد و غم کا گُلاب ہے، جہاں کوئی خانہ خراب ہے
جسے جُھک کے چاند نہ چُوم لے، وہ محبتوں کی زمیں نہیں
تری زُلف زُلف سجاؤں کیا، تجھے خواب خواب دِکھاؤں کیا
میں سفر سے لوٹ کے آؤں، مجھے خود بھی اس کا یقیں نہیں
0 Comments
Recommended Comments
There are no comments to display.
Join the conversation
You are posting as a guest. If you have an account, sign in now to post with your account.
Note: Your post will require moderator approval before it will be visible.