waqas dar Posted August 24, 2017 Report Share Posted August 24, 2017 غیر کے چاک گریباں کو بھی ٹانکا کیجے اور کچھ اپنے گریباں میں بھی جھانکا کیجے بن کے منصف جو کٹہروں میں بلائیں سب کو اس ترازو میں ذرا خود کو بھی جانچا کیجے خود میں دعویٰ جو بڑائی کا لئے پھرتے ہیں یہ بھی فتنہ ہے ذرا اس کو بھی چلتا کیجے سب کو دیتے ہیں سبق آپ بھلے کاموں کا پہلے اس فن میں ذرا خود کو تو یکتا کیجے راستی پر ہیں فقط آپ غلط ہیں سارے اس تعصب میں حقیقت کو نہ دھندلا کیجے ہے توقع کہ محبت سے سبھی پیش آئیں خود محبت سے کوئی ایک تو اپنا کیجے اور کے نقص پہ جو اُگلے زباں تیری زہر اپنے حصے کا ذرا زہر بھی پھانکا کیجے برہمی ٹھیک ہے جاہل کی جہالت پہ مگر علم حاضر ہے ذرا خود کو تو بینا کیجے کاہے ابرک ہے گلہ رات کی تاریکی کا آپ کا کام ہے لفظوں سے اجالا کیجے اتباف ابرک Zarnish Ali 1 Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
Zarnish Ali Posted November 15, 2017 Report Share Posted November 15, 2017 ہوتا تو نہیں ایسا مگر —ہم نے کیا ہے اِک یاد مسلسل پہ ——لگا تار گزارہ! Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
Recommended Posts
Join the conversation
You can post now and register later. If you have an account, sign in now to post with your account.
Note: Your post will require moderator approval before it will be visible.