خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ آگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو
خدا کرے کہ نہ خم ہو سر وقار وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہر ایک فرد ہو تہذیب و فن کا اوج کمال
کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے ا
خاموش چاہتوں کی مہک اُس طرف بھی ہے
جو میرے دل میں ہے وہ کسک اُس طرف بھی ہے
کربِ شبانِ ہجر سے ہم بھی ہیں آشنا
آنکھوں میں رتجگوں کی جھلک اُس طرف بھی ہے
ہیں اُس طرف بھی تیز بہت، دل کی دھڑکنیں
بے تاب چوڑیوں کی کھنک اِس طرف بھی ہے
شامِ فراق اشک اِدھر بھی ہیں ضوفشاں
پلکوں پہ جگنوؤں کی دمک اُس طرف بھی ہے
سامان سب ہے اپنے تڑپنے کے واسطے
ہے زخمِ دل ادھر تو نمک اس طرف بھی ہے
باقی ہم اہلِ دل سے یہ دنیا بھی خوش نہیں
جائیں کہاں کہ سر پہ فلک اس طرف بھی ہے۔
_*ایک جملے کے لطائف*_
*ہر آدمی اتنا برا نہیں ہوتا جتنا اس کی بیوی اس کو سمجھتی ہے اور اتنا اچھا بھی نہیں ہوتا جتنا اس کی ماں اس کو سمجھتی ہے۔*
*ہر عورت اتنی بری نہیں ہوتی جتنی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کی فوٹو میں نظر آتی ہے اور اتنی اچھی بھی نہیں ہوتی جتنی فیس بک اور واٹس اپ پر نظر آتی ہے۔*
*آج کل صابن کےاشتہارت دیکھ کرسمجھ نہیں آتی کہ انہیں کھانا ہے یا ان سے نہانا ہے دودھ،بادام اور انڈے سے بنا بس ذرا سا (LUX)۔*
*شوگر کی بیماری اتنی بڑھ گئی ہے کہ لوگ میٹها کهانا پینا تو کیا
ﭘﺴﻨﺪﯾﺪﮦ شے ﮐﺎ ﻣِﻞ ﺟﺎﻧﺎ ﺑﮭﯽ ﺁﺯﻣﺎﺋﺶ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﻮ ﺟﺎﻧﺎ ﺑﮭﯽ ﺁﺯﻣﺎﺋﺶ ہے ﺍﻭﺭ اِنسان ہمیشہ پسندیدہ شے کے ذریعے سے ہی آزمایا جاتا ہے۔ غیر اہم چیزیں تو ساری زِندگی ہمارے پیروں میں رُلتی رہتی ہیں اور ہونے کے باوجُود بھی ہمیں نظر نہیں آتیں!
www.fundayforum.com
کیوں کسی اور کو دکھ درد سناؤں اپنے
اپنی آنکھوں سے بھی میں زخم چھپاؤں اپنے
میں تو قائم ہوں ترے غم کی بدولت ورنہ
یوں بکھر جاؤں کہ خود ہاتھ نہ آؤں اپنے
شعر لوگوں کے بہت یاد ہیں اوروں کے لیے
تو ملے تو میں تجھے شعر سناؤں اپنے
تیرے رستے کا جو کانٹا بھی میسر آئے
میں اسے شوق سے کالر پر سجاؤں اپنے
سوچتا ہوں کہ بجھا دوں میں یہ کمرے کا دیا
اپنے سائے کو بھی کیوں ساتھ جگاؤں اپنے
اس کی تلوار نے وہ چال چلی ہے اب کے
پاؤں کٹتے ہیں اگر ہاتھ بچاؤں ا
بہت سے دکھ ہماری قسمت میں لکھے ہوتے ہیں۔ وہ ہمیں ملنے ہوتے ہیں۔ بعض سچائیاں ایسی ہوتی ہیں کہ وہ چاہے ہمیں جتنی بھی ناگوار لگیں مگر ہمیں انہیں قبول کرنا پڑنا ہے۔ انسان ہر وقت خود پر ترس کھاتا رہے اپنی زندگی میں آنے والے دکھوں کے بارے میں سوچتا رہے تو وہ دکھ اس پر حاوی ہو جاتے ہیں۔ پھر اگر اس کی زندگی میں خوشیاں آتی بھی ہیں تو وہ انہیں دیکھ نہیں پاتا۔
بند دکان میں کہیں سے گهومتا پهرتا ایک سانپ گهس آیا.
یہاں سانپ کی دلچسپی کی کوئی چیز نہیں تهی۔اس کا جسم وہاں پڑی ایک آری سے ٹکرا کر بہت معمولی سا زخمی ہو گیا. گهبراہٹ میں سانپ نے پلٹ کر آری پر پوری قوت سے ڈنگ مارا. سانپ کے منہ سے خون بہنا شروع ہو گیا. اگلی بار سانپ نے اپنی سوچ کے مطابق آری کے گرد لپٹ کر، اسے جکڑ کر اور دم گهونٹ کر مارنے کی پوری کوشش کر ڈالی. دوسرے دن جب دکاندار نے ورکشاپ کهولی تو ایک سانپ کو آری کے گرد لپٹے مردہ پایا جو کسی اور وجہ سے نہیں محض اپنی طیش اور غصے کی بهینٹ چڑھ گ
ٹشوپیپر کا ایک دلچسپ تجربہ جو ہم اکثر کرتے ہیں ۔۔۔۔۔
ایک جگہ تھوڑا سا پانی گرائیں اس پانی کے ایک طرف ٹشوپیپر کا ایک کونا رکھ دیں، اس کونے کے علاوہ باقی سارا ٹشوپیپر پانی سے باہر ہوگا۔۔۔۔۔
تھوڑی دیر بعد دیکھیے گا .....
کہ
ٹشوپیپر کا ایک بڑا حصہ گیلا ہوچکا ہے، خاموشی کے ساتھ پانی ٹشوپیپر میں سرایت کرتا جائے گا۔۔۔..
اور
یہ عمل بہت دلچسپ معلوم ہوتا ہے۔۔...!!
سرایت کرنے کا عمل نہایت خاموشی اور سرعت کے ساتھ نظر آئے گا۔...۔!!
اس عمل کو سائنسی اصطلاح میں Capillary Action کہا جاتا ہے ..
٭دلچسپ انگریزی
1۔ ا*نگلش زبان کے جس بھی لفظ کے شروع یا درمیان میں "q" ہوگا تو اُسکے بعد ہمیشہ "u" آئے گا۔
2۔ "Dreamt" انگلش میں وہ واحد ایسا لفظ ہے جو "mt" پر ختم ہوتا ہے
اس کے علاوہ انگلش میں کوئی ایسا لفظ نہیں
3۔ "Underground" انگلش زبان میں واحد لفظ ہے جو "Und" سے شروع اور "Und" پر ہی ختم ہوتا ہے۔
4۔ پوری انگلش زبان میں صرف چار الفاظ ایسے ہیں جو "dous" پر ختم ہوتے ہیں
Tremendous, Horrendous, Stupendous, & Hazardous
5۔ آکسفورڈ ڈکشنری کے مطابق انگلش زبان کا سب س
نہیں خالی رقیب تیرا کوئی بھی وار گیا
میں وہ شخص ہوں جو کائنات ہار گیا
فصل گل میری زیست کی مرجھاگئی
بس خزاں ہے جب سے موسم بہار گیا
اک میں ہی نا بن سکا اس کا کبھی
وہ میرا ہی رہا جس سمت میرا یار گیا
سمجھ پایانہ میری پیار کی سچائی وہ
اسے بتلانے میں دنیا سے میں بیمار گیا
چین آیا نا مجھے بعد اسکے جانے کے
اڑ گئی نیند میری میرا سب قرار گیا
اے دنیا چھوڑ اب مجھے میرے حال پر
مجھے تو چھوڑ میرا مالک و مختار گیا
جڑوں سے کھود کے نکالا گیا ہے مجھکو
چھڑایا مجھ سے
جانتے ہو اذیت کیا ہے ؟
وہ جسے ہم اپنی سانسوں کی تسبیح میں پرو چکے ہوں،
اسے ہماری تکلیف کا احساس دلانے کے لیے الفاظ کی ضرورت پڑ جائے،
یہ اذیت ہے....
وہ جس کے لیے ہم اپنا سب کچھ چھوڑ چکے ہوں،
اسے ہمارے ہونے نہ ہونے سے کوئی فرق نہ پڑے،
یہ اذیت ہے....
وہ جو ہمارےایک ،ایک آنسو کو ہیروں کے دام خریدنے کو تیار تھا،
اسے ہماری مسلسل کرب ناک چیخوں سے بھی تکلیف نہ ہو،
یہ اذیت ہے....
وہ جس کی خاطر ہم اپنی حیات وار چکے ہوں،
وہی ہمیں تڑپنے کے لیے اکیلا چھوڑ جائے،
یہ اذیت ہے....
وہ جو
کچھ الفاظ بے معنی سے
انسان کی زندگی سے یہی سیکھا ہے جو چیز ملتی ہے وہ کھو ہی جاتی ہی بچپن ملا جوانی نے چھین لیا، جوانی ملی بڑھاپے نے چھین لی، کھونا کھونا بس کھونا انسان کو ملتا بہت کچھ ہے مگر ہم اس کی گنتی کرتے ہیں جو چھن جائے ایک دن ایسا آئے گا کہ موت زندگی ہی چھین لے گی اور یہی سب سے بڑی حقیقت ہے
زندگی گزارتے بہت سے لوگ ملتے لیکن کچھ لوگ ہوتے ہیں جو رگوں میں بس جاتے ہیں انسان کی عادتوں میں بس جاتے ہیں جن سے جب ہم بچھڑتے ہیں یوں لگتا ہے جیسے کسی نے دل میں باہر سے ہاتھ ڈالا ہو اور پورا دل
احساس
محبت خود تلاش کرتی ہے وہ شخص جو بھینٹ چڑھنا چاہتا ہے ۔ ہم جیسے سیدھے سادھے لوگ پیار کی راہ پہ محبوب کی انگلی تھامے اندھا دھند چل پڑتے ہیں ۔ اور ناسمجھ مر جاتے ہیں کب پتا نہیں چلتا ۔ کیوںکہ ایک شخص کو ہم اپنی کل کائنات سمجھ بیٹھتے ہیں ۔ اور جب وہ شخص ہی دھوکہ دیتا ہے نا تو ایک آنسوئوں کی لڑی آنکھوں سے نکلتی ہے۔ اور ضبط کا شیرازہ بکھر جاتا ہے ۔ جی چاہتا ہے روئیں دھاڑیں ماریں ہمارے ساتھ ہی ایسا کیوں ؟ پھر جواب ملتا ہے صاحب تم کیا سمجھتے تھے محبت کیا حسین باغ ہے جہاں پہ تتلیاں پر پھیلاتی
''نور کیا ہوتا ہے؟ تم جانتے ہو؟''
''نور وہ ہوتا ہے, جو اندھیری سرنگ کے دوسرے سرے پہ نظر آتا ہے, گویا کسی پہاڑ سے گرتا پگھلے سونے کا چشمہ ہو۔''
''اور کیسے ملتا ہے نور؟''
''جو الله کی جتنی مانتا ہے, اسے اتنا ہی نور ملتا ہے۔ کسی کا نور پہاڑ جتنا ہوتا ہے, کسی کا درخت جتنا, کسی کا شعلے جتنا اور کسی کا پاؤں کے انگوٹھے جتنا۔
انگوٹھے جتنا نور جو جلتا بجھتا , بجھتا جلتا ہے۔ یہ ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو کچھ دن بہت دل لگا کر نیک عمل کرتے ہیں اور پھر کچھ دن سب چھوڑ چھاڑ کر ڈپریشن میں گھر کر بیٹھ جا
لوگ کہتے ہیں کہ
اسے محبت تھی ....
لیکن وہ مجھے بھول گیا ھے ...
سراسر غلط کہتے میں نہیں مانتا....
کہ ایک شخص آپ سے محبت کرے...
اور آپ کو بھول جائے...
ایسا نہیں ہو سکتا ....
محبت کو بھی بهلا کوئی بھول سکتا ھے....
چلیں مان لیتے ہیں
وہی شخص جو آپ سے
سارا دن ساری رات باتیں کرتا تھا...
لیکن اب بات نہیں کرتا ...
وہی شخص جو آپ کو دیکھ کر جیتا تھا ....
وہی شخص آپ کو نظر انداز کر رہا ھے.....
مگر اس کے دل میں
آپ کے لیے محبت ضرور ہو گی ...
کبھی جو آپ کا نام سنے گا ..
مجھے اس کے بنا رہنا نہیں آتا
بہت کچھ دل میں آتا ہے
مگر کہنا نہیں آتا
بہت ہی سخت جاں ہوں میں
بہت سے غم اٹھاتی ہوں
بس ایک درد جدائی ہے
کہ جو سہنا نہیں آتا
ہمیشہ نم کناروں کو
میری آنکھوں کے رکھتا ہے
یہ آنسو کیسا آنسو ہے
جسے بہنا نہیں آتا
ہمارا مسئلہ شاید
کبھی ہل ہو نہ پائے گا
تجھے سننا نہیں آتا
مجھے کہنا نہیں آتا
سزا دیتا ہے دل
تیرے ہجر میں یوں خود کو
وہاں رہتا ہے اب اکثر
جہاں رہنا نہیں آتا....
بہت کم لوگوں کو ایسی رفاقتیں میسر آتی ہیں ۔ جو بھلے دنوں کی نہیں، دکھ درد کی بھی شریک ہوں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ایک دوسرے کے لیئے جگمگاتی مشعلیں ہوں ۔ ایک تھک کر چُور ہوا ، دوسرے نے ہاتھ تھام لیا۔ دوسرا ڈگمگایا تو تیسرے نے سہارا دیا ۔ انسانی زندگی محبت کے اِنہی جذبوں سے عبارت ہے ۔
محبتیں جیسی بھی ہوں رنگ لاتی ہیں ۔ ۔ ۔
کچھ محبتیں تو وہ ہوتی ہیں جن کا اظہار بھی نہیں ہو پاتا ۔ ۔ ۔ آدمی اندر ہی اندر دھیمی آنچ پر رکھے دودھ کی طرح اُونٹھتا رہتا ہے ۔ ۔ ۔ اس کی سطح پر ابال آتا ہے نہ جوش کی کوئی کی
دُکھ کیا ہوتا ہے؟؟؟
کوئی عورت ساری رات اپنے شوهر سے مار کھا کے اب کسی کے گھر میں صفائی کر رهی هو گی اور اُس گھر کا مالک اُس کو گھور رها هو گا.
کسی مدرسے میں سالوں سے دور کوئی بچہ کسی کونے میں بیٹھا اپنی ماں کو یاد کر رها ھو گا اور هچکیاں لیتے رو رها هو گا.
کسی سکول میں کوئی بچی آج بھی سکول فیس نہ هونے سبب کلاس سے باهر کھڑی هو گی اور اُس کے آنسو اُس کی روح میں جذب هو رهے هوں گے.
کہیں کوئی اپنے صحن میں اپنے پیارے کا جنازہ لئے بیٹھا ھو گا اور اُس سے لپٹ کے خود کو یقین دلا رها هو