-
Content Count
78 -
Joined
-
Last visited
-
Days Won
4
Single Status Update
-
حسرت ہے تجھے سامنے بیٹھے کبھی دیکھوں
میں تجھ سے مخاطب ہوں، تیرا حال بھی پوچھوںدل میں ہے ملاقات کی خواہش کی دبی آگ
مہندی لگے ہاتھوں کو چھپا کر کہاں رکھوںجس نام سے تو نے مجھے بچپن سے پکارا
اک عمر گزرنے پہ بھی وہ نام نہ بھولوںتُوں اشک ہی بن کے میری آنکھوں میں سما جا
میں آئینہ دیکھوں تو ترا عکس بھی دیکھوںپوچھوں کبھی غنچوں سے، ستاروں سے، ہوا سے
تجھ سے ہی مگر آکے ترا نام نہ پوچھوںجو شخص کہ ہے خواب میں آنے سے بھی خائف
آئینہ دل میں اسے موجود ہی دیکھوںاے میری تمنا کے ستارے تُو کہان ہے
تُو آئے یہ جسم، شب غم کو نہ سونپوںکشور ناھید
-
Recently Browsing 0 members
No registered users viewing this page.