Jump to content

Search the Community

Showing results for tags 'عشق'.

  • Search By Tags

    Type tags separated by commas.
  • Search By Author

Content Type


Forums

  • Help Support
    • Announcement And Help
    • Funday Chatroom
  • Poetry
    • Shair o Shairy
    • Famous Poet
  • Islam - اسلام
    • QURAN O TARJUMA قرآن و ترجمہ
    • AHADEES MUBARIK آحدیث مبارک
    • Ramazan ul Mubarik - رمضان المبارک
    • Deen O Duniya - دین و دنیا
  • Other Forums
    • Quizzes
    • Movies and Stars
    • Chit chat And Greetings
    • Urdu Adab
    • Entertainment
    • Common Rooms
  • Science, Arts & Culture
    • Education, Science & Technology
  • IPS Community Suite
    • IPS Community Suite 4.1
    • IPS Download
    • IPS Community Help/Support And Tutorials

Blogs

  • Ishq_janoon_Dewanagi
  • Uzee khan
  • Beauty of Words
  • Tareekhi Waqaiyaat
  • Geo News Blog
  • My BawaRchi_KhaNa
  • Mukaam.e.Moahhabt
  • Sadqy Tmhary
  • FDF Online News
  • Dua's Kitchen
  • FDF Members Poetry
  • Raqs e Bismil
  • The Pakistan Tourism
  • HayDay Game
  • عشق میری زیست کا حاصل
  • News
  • bayzz-a-jaan
  • DASTAK

Categories

  • IPS Community Suite 4.5
    • Applications 4.5
    • Plugin 4.4 Copy
    • Themes/Ranks Copy
    • IPS Languages 4.4 Copy
  • IPS Community Suite 4.4
    • Applications 4.4
    • Plugin 4.4
    • Themes/Ranks
    • IPS Languages 4.4
  • IPS Community Suite 4.3
    • Applications 4.3
    • Plugins 4.3
    • Themes 4.3
    • Language Packs 4.3
    • IPS Extras 4.3
  • IPS Community Suite 4
    • Applications
    • Plugins
    • Themes
    • Language Packs
    • IPS Extras
  • Books
    • Urdu Novels
    • Islamic
    • General Books
  • XenForo
    • Add-ons
    • Styles
    • Language Packs
    • Miscellaneous XML Files
  • Web Scripts
  • PC Softwares
  • Extras

Categories

  • Articles
  • Welcome & Introduction

Categories

  • General
  • Social
  • TV Shows
  • Gastronomy
  • Technology
  • Cience
  • Music
  • Sports
  • Eroticism

Categories

  • Islam
  • Online Movies
    • English
    • Indian
    • Punjabi
    • Hindi Dubbed
    • Animated - Cartoon
    • Other Movies
    • Pakistani Movies
  • Video Songs
  • Mix Videos
  • Online Live Channels
    • Pakistani Channels
    • Indian Channels
    • Sports Channels
    • English Channels
  • Pakistani Drama Series
    • Zara Yaad ker
    • Besharam (ARY TV series)
  • English Series
    • Quantico Season 1
    • SuperGirl Season 1
    • The Magicians
    • The Shannara Chronicles
    • Game of Thrones

Find results in...

Find results that contain...


Date Created

  • Start

    End


Last Updated

  • Start

    End


Filter by number of...

Joined

  • Start

    End


Group


Facebook ID


FB Page/Group URL


Bigo Live


Mico Live


Website URL


Instagram


Skype


Interests


Location


ZODIAC

Found 21 results

  1. ”کچھ عشق کیا ، کچھ کام کیا“ وہ لوگ بہت خوش قسمت تھے جو عشق کو کام سمجھتے تھے یا کام سے عاشقی کرتے تھے ھم جیتے جی مصروف رھے کچھ عشق کیا ، کچھ کام کیا کام عشق کے آڑے آتا رھا اور عشق سے کام اُلجھتا رھا پھر آخر تنگ آ کر ھم نے دونوں کو ادھورا چھوڑ دیا ”فیض احمد فیض“
  2. عشق میں غیرتِ جذبات نے رونے نہ دیا ورنہ کیا بات تھی کس بات نے رونے نہ دیا آپ کہتے تھے رونے سے نہ بدلیں گے نصیب عمر بھر آپ کی اس بات نے رونے نہ دیا رونے والوں سے کہو اُن کا بھی رونا رو لیں جن کو مجبورئ حالات نے رونے نی دیا تجھ سے مل کر ہمیں رونا تھا بہت رونا تھا تنگئ وقتِ حالات نے رونے نہ دیا ایک دو روز کا صدمہ ہو تو رو لیں فاکر ہم کو ہر روز کے صدمات نے رونے نہ دیا
  3. عشق آفت ، عشق آتش عشق آفت ، عشق آتش ، عشق مطلوبِ خدا عشق مجنوں ، عشق لیلٰی، عشق فریاد و صدا عشق باطن ، عشق ظاہر ، عشق تمثیلِ الٰہ عشق ساکن ، عشق جاری ، عشق ہمنام خدا عشق باقی ، عشق ساقی ، عشق معنٰئ عطا عشق فرہاد ، عشق شیریں ، عشق بارانِ شفا عشق طاقت ، عشق طلعت ، عشق تاثیرِ حیا عشق جلنا ، عشق مرنا ، عشق دردوں کی دوا عشق مالک ، عشق صاحب ، عشق انوارِ خدا عشق اوّل ، عشق آخر ، عشق ساحل باخدا
  4. عشق میں ضبط کا یہ بھی کوئی پہلو ہو گا جو میری آنکھ سے ٹپکا، تیرا آنسو ہو گا ایک پَل کو تیری یاد آئے تو مَیں سوچتا ہوُں خواب کے دشت میں بھٹکا ہوُا آہُو ہو گا تجھ کو محسوس کروں، مس نہ مگر کر پاؤں کیا خبر تھی کہ تو اِک پیکرِ خوشبو ہو گا اب سمیٹا ہے تو پھر مُجھ کو ادھُورا نہ سمیٹ زیرِ سر سنگ نہ ہو گا، میرا بازُو ہو گا مجھ کو معلوُم نہ تھی ہجر کی یہ رمز، کہ توُ جب میرے پاس نہ ہو گا تو ہر سُو ہو گا اِس توقّع پہ مَیں اب حشر کے دن گِنتا ہوُں حشر میں، اور کوئی ہو کہ نہ ہو، تُو ہو گا احمد ندیم قاسمی
  5. ﻋﺸـﻖ ﺗﯿـــــــــﺮﺍ ﮐﻤﺎﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﮨﺮ ﮔﮭﮍﯼ ﮨـــﮯ ﯾﮧ ﺣﺎﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﺗﯿــــﺮﯼ ﻧﻔﺮﺕ ﮨــﮯ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿـﺮﯼ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﺁﯾﺎ ﺧـــــﯿـﺎﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﺫﮐﺮ ﺗﯿــــﺮﺍ ﮨــﮯ ﻟﺐ ﭘﮧ ﻣﯿــﺮﮮ ﺍﻭﺭ ﮨــــﮯ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﺩﮬـــﻤﺎﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﺩﺭﺩ ﺍﻟﻔﺖ ﺳـــــﮯ ﻧﺎﭼـــﻨﺎ، ﺭﺣﻤﺖ ﯾﺎ ﮨـــــــﮯ ﻣﺠﮫ ﭘﺮ ﻭﺑﺎﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﻭﻗﺖ ﮐﯽ ﻗﯿـــﺪ ﺳـــــﮯ ﺭﮨﺎ ﮬﻮ ﮐﺮ ﮨﺮ ﻣﮩــﯿـﻨـﮧ ﻭ ﺳـــــــﺎﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﺑﺎﺭﮨﺎ ﺗﮭﮏ ﮐــــﮯ ﻣﯿﮟ ﮔﺮﺍ ﮬﻮﮞ، ﭘﺮ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﻧﺴﯿﮟ ﺑﺤﺎﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﮨﻢ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﮨﻮﮰ ﺳﮯ ﻟﮕﺘﮯ ﮬﻮ ! ﮨﺎﺋــــﮯ ﺗﯿــــــﺮﺍ ﺳـــﻮﺍﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﺟﯿﺴـــﮯ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﯾﮧ ﺭﻭﺡ ﮐـﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺗﯿـــــﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭــﯿﮟ ﻏــﺰﺍﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﭼﺎﻧﺪ ﺳﻮﺭﺝ ﮨﯿﮟ ﺭﻗﺺ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺘــــﮯ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﮬﻮﮞ ﺑﺲ ﻧﻘــﺎﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ ﻋﺸـــﻖ ﮐﮭﻮﻧـــــﮯ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﮨــــﮯ ﺑﺎﺑﺎ ﺍﺱ ﻟﯿــــــــﮯ ﺑﻦ ﻣــــﻼﻝ ﻣﯽ ﺭﻗﺼﻢ.
  6. چل عشق قلندر بنا مینوں کوئی اپنا رنگ چڑا مینوں میں بدصورت میں کم عقل میں اندر یار وسا بیٹھاں میرا گھر گھر چرچا پاگل دا چل تو وی پاگل بنا مینوں اک میں کملا دوجا یار کملا نِت کملے نے میرے نین اکھ کھولاں تے یار پاواں کوئی انج داجادو سکھا مینوں میرے روپ دے وچ اک روپ ہوئے لوکی دین نفیس مِثل میری اے پاگل تن نوں لا بیٹھا کوئی انج دا رُوپ چڑا مینوں جدوں وقت میرا اخیر ہوئے وچ پیراں میرے زنجیر ہوئے نچ نچ کہ یار منا لواں رَبا انج دی موت ویکھا مینوں چل عشق قلندر بنا مینوں اک وار تے یار ملا مینوں۔
  7. عشق جب تم کو راس آئے گا زخم کھاؤ گے، مسکراؤ گے وہ تمہیں توڑ توڑ ڈالے گا تم بہت ٹوٹ ٹوٹ جاؤ گے یاد آئیں گی گمشدہ نیندیں خواب رکھ رکھ کر بھول جاؤ گے
  8. مَن عِشق کی اگنی جلتی ہے تم بَنہیّاں تھامو جان پِیا میں رُوپ سہاگن دھارَن کو راہ دیکھوں نینَن تان پِیا بس ایک جھلک پہ جَگ سارا تَج تیرے پیچھے چل نِکلی تو عِشق میرا، تو دِین میرا تو عِلم میرا اِیمان پِیا میں ننگے پَیروں نَقش تیرے قدموں کے چُنتی آئی ہوں اب جان سے ہاری راہوں میں یہ رستہ تو انجان پِیا سِر مانگے تو میں حاضِر ہوں زَر مانگو تو میں بے زَر ہوں تم عِشق کی دولت دان کرو میں ہو جاؤں دَھنوان پِیا میں بھُول بھٹک کے ہار گئی ہر بار تمہارا نام لِیا اِس عِشق کی کملی جوگن کے ہر قِصّے کا عُنوان پِیا میں پیاس سجائے آنکھوں میں سب دَیر حرم میں ڈھونڈ پھری اب دیِپ جلائے مَن مندِر چُپ چاپ کھڑی حیران پِیا یہ عشق ادب سے عاری ہیں ان نینن سے کیا بات کروں تم بھید دلوں کے جانن ہو تم پر رکھتے ہیں مان پِیا میں عشق سمندر ڈُوب مروں میں دار پہ تیرے جھول رہوں میں پریم سفر پہ نکلی ہوں کیا جانوں خِرد گیان پِیا میں خاک کی جلتی بھٹی میں سب خاک جلا کر آئی ہوں اس خاک کی فانی دنیا کا ہر سودا تو نقصان پِیا جب من سے غیر ہٹا آئی سب کاغذ لفظ جلا آئی پھر کس کو اپنا حال کہوں تُو حال میرا پہچان پِیا پھر سُورج بجھتا جاتا ہے پھر رات کا کاجل پھیلے گا تُم کاجل نینن والوں کے مَن میں ٹھہرو مہمان پِیا میں ایک جھلک کو ترسی ہوں کچھ دید نما انوار کرو میں ایک جھلک کے صدقے میں ساری تیرے قربان پِیا
  9. خون میں عشق ملایا____ تو بدن جاگ اٹھا آگ پھر ایسی لگی __ہم سے بجھائی نہ گئی #eylaaf
  10. کچھ عشق کے بھید بتاؤ ناں یہ بنجر کوکھ بساؤ ناں من پریت تمہاری لاگی رے تم من کے میت ملاؤ ناں یہ عشق کتابت پریم پَتر سب نام تمہارا چاھیں رے تم نام بڑے رحمان سُنو سُبحان کرم فرماؤ ناں اِس راج سماج کی شورش سے دل موڑ لیا ھے صاحب جی تم ھاتھ ہمارا تھامو جی کچھ آیت حرف سناؤ ناں
  11. جھلیا عشق کمانا اوکھا کسے نوں یار بنانا اوکھا پیار پیار تے ہر کوئی بولے کرکے پیار نبھانا اوکھا ہر کوئی دکھاں تے ہنس لیندا ای کسی دا درد ودانا اوکھا گلاں نال نئی رتبے مل دے جوگی بھیس وتانا اوکھا کوئی کسے دی گل نئی سن دا لوکاں نوں سمجھاناں اوکھا بابا بلھے شاہ
  12. .....عشق مجازی اور عشق حقیقی بات ہو رہی تھی پیار محبت اور عشق کی۔ سب اپنی اپنی زبان میں داستان عشق بیان کر رہے تھے۔ کہ اتنے میں مجھے کسی نے کہا کہ آپ ہر بات کو اسلام کے ساتھ منسوب کر دیتے ہیں آج کیوں خاموش ہیں۔ کیا عشق اسلام میں منع ھے۔ تو میں نے عرض کی کہ اس عشق کی وجہ سے تو یہ کائنات تخلیق ہوئی ھے تو پھر اسلام میں یہ کیسے منع ہس سکتا ھے۔ میری نظر میں تو پہلا عاشق ہی رب تعالیٰ ھے اور ہم میں سے جو کوئی بھی عشق میں مبتلا ہوتا ہے وہ سنت الٰہی پوری کر رہا ہوتا ھے۔ یہ عشق بھی بڑی عجب شے ہے جوں جوں اس عشق میں داخل ہوتے جائیں آپ روبوٹ سے بنتے چلے جاتے ہیں۔ عاشق قربانی کے جذبے سے سرشار اپنے معشوق کے لئیے سب کچھ لٹانے کے لئیے ہر لمحہ تیار رہتا ھے۔ عشق کی بھی کئی قِسمیں ہیں لیکن عرف عام میں صرف دو اقسام ہیں ایک عشق مجازی اور دوسرا عشق حقیقی۔ عشق مجازی میری نظر میں صرف آداب عشق سیکھنے کی ابتدا ھے جس میں عاشق اپنے معشوق کی خوشی کے لئیے ہر قسم کی قربانی کرنے کے لئیے کمر بستہ رہتا ھے لیکن اس کو سب سے چھپا کر رکھنا چاہتا ھے۔ عاشق چاہتا ھے کہ میں اپنے معشوق سے بے پناہ پیار کروں اور وہ مجھ سے پیار کرے لیکن کوئی ہمارے بیچ میں نہ آئے۔ جبکہ عشق حقیقی میں عاشق اپنے معشوق سے جتنا والہانہ عشق کرتا ھے اتنا ہی دوسروں سے بھی اپنے معشوق کے لئیے پیار کا خواہاں ہوتا ھے۔ آپ دیکھیں کہ رب جلیل نے اپنے محبوب سے عشق کیا تو اس کے لئیے ایک کائنات تخلیق کی پھر جنات اور ملائکہ سب کو اس کے جدِ امجد کی تخلیق کے وقت سر بسجود ہونے کا حکم فرمایا۔ اک بر گزیدہ عابد و زاہد جس نے کروڑوں برس الله جلِ شانه کی عبادت و ریاضت کی تھی اس نے یہ کہہ کر سجدے سے انکار کر دیا کہ یا الله اس ماٹی کے پتلے کا کوئی زرہ ایسا نہیں جہاں میری جبین سجدہ تیز نہ ہوئی ہو اور نہ کوئی زرا ایسا ھے جو میرے زیر پا نہ ہوا ہو تو پھر اسے سجدہ کیوں کروں۔ بس اتنی سی بات پہ اس کی تمام عبادات ختم کر دی گئیں اور رب نے اسے رہتی دنیا تک کے لئیے ملعون قرار دے دیا۔ اک لمحے کے لئیے سوچیں کہ ہم سارے دن میں کتنی بڑی بڑی خطائیں کرتے ہیں اور ہمارے نامہء اعمال میں نیکیاں برائے نام سی ہیں اس کے باوجود ہم رحمتِ خدا وندی سے سرشار رہتے ہیں اور ابلیس کی اک خطا اسے ملعون ناتمام کر گئی وجہ کیا تھی زرا سی غور طلب بات ھے یہ وجہ صرف یہ تھی کہ مولاءِکُل نے آدم کی تخلیق تو کی ھی تھی اپنے محبوب کے ظہور کے لئیے تو یہ بات پاک پروردگار کو پسند نہ تھی کہ کوئی اس کے محبوب کے ظہور کے اسباب کی مخالفت کرے۔ بس اتنی سی وجہ کے باعث اسے ملعون قرار دے دیا گیا۔ اب آپ اسے غرور ابلیس کی سزا کہو یا حکم خدا وندی کی خلاف ورزی لیکن سچ تو یہ تھا۔ اور دیکھو الله نے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر بھیجے اور سب نے تبلیغ خدا وندی کے ساتھ ساتھ نجات کا زریعہ یہ بھی بتایا کہ وہ جو آخر میں اک نبی آئے گا وہ سب کا نجات دھندہ ہو گا۔ بات یہیں ختم نہیں ہوتی۔ الله جل شانه جہاں اپنے فرشتوں کو تسبیح کا حکم دیتے ہیں وہاں ہمیں بھی حکم ملتا ھے کہ میں اور میرے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ لہٰذا اے ایمان والو تم بھی ان پر درود بھیجو۔ یہ عشق پہلا عشق ھے۔ جو میرے الله نے شروع کیا۔ اس کے بعد عشق الٰہی شروع ہوتا ھے اور اس کی تو بے شمار مثالیں ہیں۔ جیسا کہ حضرت موسیٰ کے دور کی اور اسی طرح آج تک چلے آرہے ہیں عاشقِ الٰہی اور عشاق محمدی۔ کوئی عاشق غازی علم دین بن جاتا ھے اور کوئی غازی غلام محمد بن جاتا ھے یہ سب عشق حقیقی کے مرتکب ہیں۔ اور ہم عشق مجازی میں ہی مر رہے ہوتے ہیں۔ کسی نے پوچھا تھا کہ عشق مجازی سے عشق حقیقی کا سفر کیسے ہوتا ہے تو مجھے ایک قصہ یاد آگیا اک غریب عورت کسی رئیس کے گھر کام کرنے جاتی تھی ایک دن کسی وجہ سے اسے اپنے بیٹے کو بھی وہاں لے جانا پڑ گیا اس کے بیٹے کی نظر رئیس کی بیٹی پر پڑ گئی اور وہ اس کےحُسن کا دیوانہ ہو گیا۔ اب وہ ہر روز ماں سے ضد کرے کہ ایک جھلک مجھے اس حسن بیکراں کی دکھلا دی ورنہ میں مر جاؤں گا۔ ماں نے مجبور ہو کر اس رئیس زادی کو اپنا دکھڑا سنایا تو اس نے کہا کہ میرا باپ الله کے نیک بندوں سے بڑا پیار کرتا ھے تم اپنے بیٹے کو کہو کہ وہ جنگل میں بیٹھ جائے کچھ عرصہ میں اس کی شہرت ہو گی تو میرا باپ خود ہمیں اس کو سلام کرنے کے لئیے بھیج دے گا۔ ماں نے اپنے بیٹے کو ساری بات بتا دی۔ اور وہ اس کے لئیے تیار ہو گیا اس نے کہا ماں تم مجھے رات کے اندھیرے میں کھانا دے آیا کرنا تو میں وہاں بیٹھا رہوں گا۔ اب یہ سلسلہ شروع ہو گیا کہ لوگوں میں مشہور ھو گیا کہ اک الله کا بندہ جنگل میں بیٹھا ھے اور ہر وقت الله الله کرتا ھے رئیس کو جب اس کا علم ہوا تو اس نے اپنی بیوی اور بیٹی کو کہا کہ تم لوگ بھی الله کے نیک بندے کو سلام کر آؤ۔ وہ ماں بیٹی اب جنگل میں پہنچ گئیں اور اس لڑکی نے اپنے رخ روشن سے پردہ ھٹا کر انہیں مخاطب کیا کہ لو اب جی بھر کر مجھے دیکھ لو کہ تم نے یہ سارا ڈھونگ میرے ہی لئیے رچا رکھا ھے۔ لیکن وہ بندہ خدا ویسے ہی آنکھیں بند کئیے الله الله کرتا رہا۔ کئی بار کہنے کے بعد لڑکی کو غصہ آگیا اور اس نے ان کے منہ پر تھپڑ مار کر کہا کہ اب دیکھتے کیوں نہیں ہو میری طرف کے اس حسن کے آشکار ہو کر ہی آپ نے یہ ڈھونگ بنا رکھا ھے تو اب مجھے کیوں نہیں دیکھ رھے ہو۔ اس پر انہوں نے کہا بی بی جاؤ اب میں جو حسن دیکھ چکا ہوں اس کے سامنے یہ دنیاوی حسن تو اک زرہ برابر بھی نہیں۔ کیونکہ وہ عشق مجازی سے عشق حقیقی کی طرف چلے گئے تھے۔ اس لئیے یاد رکھیں کہ عشق مجازی عشق حقیقی کا پہلا زینہ ھے اور اس عشق مجازی کی کامیابی آپ کو محبت کی طرف لے جاتی ھے اور اس کا فراق آپ کو عشق حقیقی کی طرف لے جاتا ھے۔
  13. .....عشق مجازی اور عشق حقیقی بات ہو رہی تھی پیار محبت اور عشق کی۔ سب اپنی اپنی زبان میں داستان عشق بیان کر رہے تھے۔ کہ اتنے میں مجھے کسی نے کہا کہ آپ ہر بات کو اسلام کے ساتھ منسوب کر دیتے ہیں آج کیوں خاموش ہیں۔ کیا عشق اسلام میں منع ھے۔ تو میں نے عرض کی کہ اس عشق کی وجہ سے تو یہ کائنات تخلیق ہوئی ھے تو پھر اسلام میں یہ کیسے منع ہس سکتا ھے۔ میری نظر میں تو پہلا عاشق ہی رب تعالیٰ ھے اور ہم میں سے جو کوئی بھی عشق میں مبتلا ہوتا ہے وہ سنت الٰہی پوری کر رہا ہوتا ھے۔ یہ عشق بھی بڑی عجب شے ہے جوں جوں اس عشق میں داخل ہوتے جائیں آپ روبوٹ سے بنتے چلے جاتے ہیں۔ عاشق قربانی کے جذبے سے سرشار اپنے معشوق کے لئیے سب کچھ لٹانے کے لئیے ہر لمحہ تیار رہتا ھے۔ عشق کی بھی کئی قِسمیں ہیں لیکن عرف عام میں صرف دو اقسام ہیں ایک عشق مجازی اور دوسرا عشق حقیقی۔ عشق مجازی میری نظر میں صرف آداب عشق سیکھنے کی ابتدا ھے جس میں عاشق اپنے معشوق کی خوشی کے لئیے ہر قسم کی قربانی کرنے کے لئیے کمر بستہ رہتا ھے لیکن اس کو سب سے چھپا کر رکھنا چاہتا ھے۔ عاشق چاہتا ھے کہ میں اپنے معشوق سے بے پناہ پیار کروں اور وہ مجھ سے پیار کرے لیکن کوئی ہمارے بیچ میں نہ آئے۔ جبکہ عشق حقیقی میں عاشق اپنے معشوق سے جتنا والہانہ عشق کرتا ھے اتنا ہی دوسروں سے بھی اپنے معشوق کے لئیے پیار کا خواہاں ہوتا ھے۔ آپ دیکھیں کہ رب جلیل نے اپنے محبوب سے عشق کیا تو اس کے لئیے ایک کائنات تخلیق کی پھر جنات اور ملائکہ سب کو اس کے جدِ امجد کی تخلیق کے وقت سر بسجود ہونے کا حکم فرمایا۔ اک بر گزیدہ عابد و زاہد جس نے کروڑوں برس الله جلِ شانه کی عبادت و ریاضت کی تھی اس نے یہ کہہ کر سجدے سے انکار کر دیا کہ یا الله اس ماٹی کے پتلے کا کوئی زرہ ایسا نہیں جہاں میری جبین سجدہ تیز نہ ہوئی ہو اور نہ کوئی زرا ایسا ھے جو میرے زیر پا نہ ہوا ہو تو پھر اسے سجدہ کیوں کروں۔ بس اتنی سی بات پہ اس کی تمام عبادات ختم کر دی گئیں اور رب نے اسے رہتی دنیا تک کے لئیے ملعون قرار دے دیا۔ اک لمحے کے لئیے سوچیں کہ ہم سارے دن میں کتنی بڑی بڑی خطائیں کرتے ہیں اور ہمارے نامہء اعمال میں نیکیاں برائے نام سی ہیں اس کے باوجود ہم رحمتِ خدا وندی سے سرشار رہتے ہیں اور ابلیس کی اک خطا اسے ملعون ناتمام کر گئی وجہ کیا تھی زرا سی غور طلب بات ھے یہ وجہ صرف یہ تھی کہ مولاءِکُل نے آدم کی تخلیق تو کی ھی تھی اپنے محبوب کے ظہور کے لئیے تو یہ بات پاک پروردگار کو پسند نہ تھی کہ کوئی اس کے محبوب کے ظہور کے اسباب کی مخالفت کرے۔ بس اتنی سی وجہ کے باعث اسے ملعون قرار دے دیا گیا۔ اب آپ اسے غرور ابلیس کی سزا کہو یا حکم خدا وندی کی خلاف ورزی لیکن سچ تو یہ تھا۔ اور دیکھو الله نے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر بھیجے اور سب نے تبلیغ خدا وندی کے ساتھ ساتھ نجات کا زریعہ یہ بھی بتایا کہ وہ جو آخر میں اک نبی آئے گا وہ سب کا نجات دھندہ ہو گا۔ بات یہیں ختم نہیں ہوتی۔ الله جل شانه جہاں اپنے فرشتوں کو تسبیح کا حکم دیتے ہیں وہاں ہمیں بھی حکم ملتا ھے کہ میں اور میرے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ لہٰذا اے ایمان والو تم بھی ان پر درود بھیجو۔ یہ عشق پہلا عشق ھے۔ جو میرے الله نے شروع کیا۔ اس کے بعد عشق الٰہی شروع ہوتا ھے اور اس کی تو بے شمار مثالیں ہیں۔ جیسا کہ حضرت موسیٰ کے دور کی اور اسی طرح آج تک چلے آرہے ہیں عاشقِ الٰہی اور عشاق محمدی۔ کوئی عاشق غازی علم دین بن جاتا ھے اور کوئی غازی غلام محمد بن جاتا ھے یہ سب عشق حقیقی کے مرتکب ہیں۔ اور ہم عشق مجازی میں ہی مر رہے ہوتے ہیں۔ کسی نے پوچھا تھا کہ عشق مجازی سے عشق حقیقی کا سفر کیسے ہوتا ہے تو مجھے ایک قصہ یاد آگیا اک غریب عورت کسی رئیس کے گھر کام کرنے جاتی تھی ایک دن کسی وجہ سے اسے اپنے بیٹے کو بھی وہاں لے جانا پڑ گیا اس کے بیٹے کی نظر رئیس کی بیٹی پر پڑ گئی اور وہ اس کےحُسن کا دیوانہ ہو گیا۔ اب وہ ہر روز ماں سے ضد کرے کہ ایک جھلک مجھے اس حسن بیکراں کی دکھلا دی ورنہ میں مر جاؤں گا۔ ماں نے مجبور ہو کر اس رئیس زادی کو اپنا دکھڑا سنایا تو اس نے کہا کہ میرا باپ الله کے نیک بندوں سے بڑا پیار کرتا ھے تم اپنے بیٹے کو کہو کہ وہ جنگل میں بیٹھ جائے کچھ عرصہ میں اس کی شہرت ہو گی تو میرا باپ خود ہمیں اس کو سلام کرنے کے لئیے بھیج دے گا۔ ماں نے اپنے بیٹے کو ساری بات بتا دی۔ اور وہ اس کے لئیے تیار ہو گیا اس نے کہا ماں تم مجھے رات کے اندھیرے میں کھانا دے آیا کرنا تو میں وہاں بیٹھا رہوں گا۔ اب یہ سلسلہ شروع ہو گیا کہ لوگوں میں مشہور ھو گیا کہ اک الله کا بندہ جنگل میں بیٹھا ھے اور ہر وقت الله الله کرتا ھے رئیس کو جب اس کا علم ہوا تو اس نے اپنی بیوی اور بیٹی کو کہا کہ تم لوگ بھی الله کے نیک بندے کو سلام کر آؤ۔ وہ ماں بیٹی اب جنگل میں پہنچ گئیں اور اس لڑکی نے اپنے رخ روشن سے پردہ ھٹا کر انہیں مخاطب کیا کہ لو اب جی بھر کر مجھے دیکھ لو کہ تم نے یہ سارا ڈھونگ میرے ہی لئیے رچا رکھا ھے۔ لیکن وہ بندہ خدا ویسے ہی آنکھیں بند کئیے الله الله کرتا رہا۔ کئی بار کہنے کے بعد لڑکی کو غصہ آگیا اور اس نے ان کے منہ پر تھپڑ مار کر کہا کہ اب دیکھتے کیوں نہیں ہو میری طرف کے اس حسن کے آشکار ہو کر ہی آپ نے یہ ڈھونگ بنا رکھا ھے تو اب مجھے کیوں نہیں دیکھ رھے ہو۔ اس پر انہوں نے کہا بی بی جاؤ اب میں جو حسن دیکھ چکا ہوں اس کے سامنے یہ دنیاوی حسن تو اک زرہ برابر بھی نہیں۔ کیونکہ وہ عشق مجازی سے عشق حقیقی کی طرف چلے گئے تھے۔ اس لئیے یاد رکھیں کہ عشق مجازی عشق حقیقی کا پہلا زینہ ھے اور اس عشق مجازی کی کامیابی آپ کو محبت کی طرف لے جاتی ھے اور اس کا فراق آپ کو عشق حقیقی کی طرف لے جاتا ھے۔
  14. حیرتِ عشق سے نکلوں تو کدھر جاؤں میں ایک صورت نظر آتی ہے جدھر جاؤں میں یہ بھی ممکن ہے کہ ہر سانس سزا ہو جائے ہو بھی سکتا ہے جدائی میں سنور جاؤں میں یوں مسلسل مجھے تکنے کی نہ عادت ڈالو یہ نہ ہو آنکھ جو جھپکو تو بکھر جاؤں میں کیا ترے دل پہ قیامت بھی بھلا ٹوٹے گی؟ گر تجھے دیکھ کے چپ چاپ گزر جاؤں میں دیکھو انجام تو دینے ہیں امورِ دنیا جی تو کرتا ہے ترے پاس ٹھہر جاؤں میں تھام رکھا ہے جو تُو نے تو سلامت ہے بدن تُو اگر ہاتھ چھڑا لے تو بکھر جاؤں میں جس قدر بگڑا ہوا ہوں میں یہی سوچتا ہوں کب ترے ہاتھ لگوں اور سُدھر جاؤں میں کون ہے ، بول مرا، میری اداسی ! تجھ بن تُو بھی گر پاس نہ آئے تو کدھر جاؤں میں یہ مری عمر فقط چاہ میں تیری گزرے مر نہ جاؤں جو ترے دل سے اتر جاؤں میں
  15. ﻋﺸﻖ ﮐﯽ ﻣﺎﺭ ﺑﮍﯼ ﺩﺭﺩﯾﻠﯽ ﻋﺸﻖ ﻣﯿﮟ ﺟﯽ ﻧﮧ ﭘﮭﻨﺴﺎﻧﺎ ﺟﯽ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﮐﺮﻧﺎ، ﻋﺸﻖ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﺎ، ﻋﺸﻖ ﺳﮯ ﺟﺎﻥ ﺑﭽﺎﻧﺎ ﺟﯽ ﻭﻗﺖ ﻧﮧ ﺩﯾﮑﮭﮯ، ﻋُﻤﺮ ﻧﮧ ﺩﯾﮑﮭﮯ، ﺟﺐ ﭼﺎﮨﮯ ﻣﺠﺒُﻮﺭ ﮐﺮﮮ ﻣﻮﺕ ﺍﻭﺭ ﻋﺸﻖ ﮐﮯ ﺁﮔﮯ ﺗﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﻠﮯ ﻧﮧ ﺑﮩﺎﻧﮧ ﺟﯽ ﻋﺸﻖ ﮐﯽ ﭨﮭﻮﮐﺮ ﻣﻮﺕ ﮐﯽ ﮨِﭽﮑﯽ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﮨﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﺛﺮ ﺍﯾﮏ ﮐﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﮔﮭﺮ ﺭُﺳﻮﺍﺋﯽ، ﺍﯾﮏ ﮐﺮﮮ ﺍﻓﺴﺎﻧﮧ ﺟﯽ ﻋﺸﻖ ﮐﯽ ﻧِﻌﻤﺖ ﭘِﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﯾﺎﺭﻭ! ﮨﺮ ﻧِﻌﻤﺖ ﭘﺮ ﺑﮭﺎﺭﯼ ﮨﮯ ﻋﺸﻖ ﮐﯽ ﭨِﯿﺴﯿﮟ ﺩَﯾﻦ ﺧُﺪﺍ ﮐﯽ، ﻋﺸﻖ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﮔﮭﺒﺮﺍﻧﺎ ﺟﯽ ﻋﺸﻖ ﮐﯽ ﻧﻈﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﯾﮑﺴﺎﮞ، ﮐﻌﺒﮧ ﮐﯿﺎ، ﺑُﺖ ﺧﺎﻧﮧ ﮐﯿﺎ ﻋﺸﻖ ﻣﯿﮟ ﺩُﻧﯿﺎ، ﻋُﻘﺒﮧ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ، ﮐﯿﺎ ﺍﭘﻨﺎ، ﺑﯿﮕﺎﻧﮧ ﺟﯽ ﺭﺍﮦ ﺗﮑﮯ ﮨﯿﮟ ﭘﯽ ﮐﮯ ﻧﮕﺮ ﮐﯽ، ﺁﮒ ﭘﮧ ﭼﻞ ﮐﺮ ﺟﺎﻧﺎ ﮨﮯ ﻋﺸﻖ ﮨﮯ ﺳﯿﮍﮬﯽ ﭘﯽ ﮐﮯ ﻧﮕﺮ ﮐﯽ ﺟﻮ ﭼﺎﮨﻮ ﺗﻮ ﻧِﺒﮭﺎﻧﺎ ﺟﯽ ﻃﺮﺯؔ! ﺑﮩﺖ ﺩﻥ ﺟَﮭﯿﻞ ﭼﮑﮯ ﺗﻢ ﺩُﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺯﻧﺠﯿﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﺗﻮﮌ ﮐﮯ ﭘﻨﺠﺮﮦ ﺍﺏ ﺗﻮ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺩﯾﺲ ﭘِﯿﺎ ﮐﮯ ﺟﺎﻧﺎ ﺟﯽ ﮔﻨﯿﺶ ﺑﮩﺎﺭﯼ ﻃﺮﺯؔ
  16. میڈا عشق وی توں, میڈا یار وی توں میڈا دین وی توں, میڈا ایمان وی توں میڈا جسم وی توں، میڈا روح وی توں میڈا قلب وی توں،جند جان وی توں میڈا کعبہ، قبلہ ،مسجد، ممبر مُصحف تے قرآن وی توں میڈے فرض، فریضے، حج، زکوٰتاں صوم صلٰواۃ، اذان وی توں میڈی زہد ، عبادت، طاعت،تقوٰی علم وی تُوں،عرفان وی توں میڈا ذکر وی توں ،میڈا فکر وی توں میڈا ذوق وی توں، وجدان وی توں میڈا سانول ،مٹھڑا، شام ،سلوُنا من موہن ،جانان وی توں میڈا مرشد،ہادی، پیر طریقت شیخِ حقائق دان وی توں میڈی آس امید ،تے کھٹیا، وٹیا تکیہ ،مان، تران وی توں میڈا دھرم وی توں، میڈا بھرم وی توں میڈی شرم وی توں، مینڈی شان وی توں میڈا ڈُکھ ،سُکھ، روون، کِھلن وی توں میڈا درد وی توں ،درمان وی توں میڈےخوشیاں دا اسباب وی توں میڈے سُولاں دا سامان وی توں میڈا حُسن تے بھاگ ،سُہاگ وی توں میڈا بخت تے نام نِشان وی توں میڈا دیکھن، بھالن، جاچن ،جوچن سمجھن ،جان ،سنجان وی توں میڈے ٹھڈرےساہ تے مونجھ مو نجھاری ہنجھوں دے طوفان وی توں میڈے تلک ،تلولے ،سیندھاں ،مانگاں ناز، نہوڑے تان وی توں میڈی مہندی ،کجل ،مُساگ وی توں میڈی سُرخی ،بیڑا، پان وی توں میڈی وحشت، جوش جنون وی توں میڈا گِریہ، آہ ، فغان وی توں میڈا اول ،آخر ،اندر ،باہر ظاہر تے پنہان وی توں میڈا بادل ،برکھا ، کِھمنا ں، گاجاں بارش تے باران وی توں میڈا ملک، ملیر تے مارو ،تھلڑا روہی، چولستان وی توں جے یار فرید قبول کرے سرکار وی توں ،سلطان وی توں نہ تاں کہتر ،کمتر،ا حقر ،ادنیٰ لاشئے، لا امکان وی توں
  17. ﭼﻞ ﻋﺸﻖ ﻗﻠﻨﺪﺭ ﺑﻨﺎ ﻣﯿﻨﻮﮞ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﺭﻧﮓ ﭼﮍﺍ ﻣﯿﻨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺪﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﮐﻢ ﻋﻘﻞ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺪﺭ ﯾﺎﺭ ﻭﺳﺎ ﺑﯿﭩﮭﺎﮞ ﻣﯿﺮﺍ ﮔﮭﺮ ﮔﮭﺮ ﭼﺮﭼﺎ ﭘﺎﮔﻞ ﺩﺍ ﭼﻞ ﺗﻮ ﻭﯼ ﭘﺎﮔﻞ ﺑﻨﺎ ﻣﯿﻨﻮﮞ ﺍﮎ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﻼ ﺩﻭﺟﺎ ﯾﺎﺭ ﮐﻤﻼ ﻧِﺖ ﮐﻤﻠﮯ ﻧﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﻧﯿﻦ ﺍﮐﮫ ﮐﮭﻮﻻﮞ ﺗﮯ ﯾﺎﺭ ﭘﺎﻭﺍﮞ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻧﺞ ﺩﺍﺟﺎﺩﻭ ﺳﮑﮭﺎ ﻣﯿﻨﻮﮞ ﻣﯿﺮﮮ ﺭﻭﭖ ﺩﮮ ﻭﭺ ﺍﮎ ﺭﻭﭖ ﮨﻮﺋﮯ ﻟﻮﮐﯽ ﺩﯾﻦ ﻧﻔﯿﺲ ﻣِﺜﻞ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﮮ ﭘﺎﮔﻞ ﺗﻦ ﻧﻮﮞ ﻻ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻧﺞ ﺩﺍ ﺭُﻭﭖ ﭼﮍﺍ ﻣﯿﻨﻮﮞ ﺟﺪﻭﮞ ﻭﻗﺖ ﻣﯿﺮﺍ ﺍﺧﯿﺮ ﮨﻮﺋﮯ ﻭﭺ ﭘﯿﺮﺍﮞ ﻣﯿﺮﮮ ﺯﻧﺠﯿﺮ ﮨﻮﺋﮯ ﻧﭻ ﻧﭻ ﮐﮧ ﯾﺎﺭ ﻣﻨﺎ ﻟﻮﺍﮞ ﺭَﺑﺎ ﺍﻧﺞ ﺩﯼ ﻣﻮﺕ ﻭﯾﮑﮭﺎ ﻣﯿﻨﻮﮞ ﭼﻞ ﻋﺸﻖ ﻗﻠﻨﺪﺭ ﺑﻨﺎ ﻣﯿﻨﻮﮞ ﺍﮎ ﻭﺍﺭ ﺗﮯ ﯾﺎﺭ ﻣﻼ ﻣﯿﻨﻮﮞ۔۔
  18. ﮐﯿﺎ ﻋﺸﻖ ﺗﮭﺎ ﺟﻮ ﺑﺎﻋﺚِ ﺭﺳﻮﺍﺋﯽ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﯾﺎﺭﻭ ﺗﻤﺎﻡ ﺷﮩﺮ ﺗﻤﺎﺷﺎﺋﯽ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﺑﻦ ﻣﺎﻧﮕﮯ ﻣﻞ ﮔﺌﮯ ﻣﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﻮ ﺭﺕ ﺟﮕﮯ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﭼﺎﻧﺪ ﮐﺎ ﺷﯿﺪﺍﺋﯽ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺟﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺩﺳﺖِ ﺣﻨﺎﺋﯽ ﻗﺮﯾﺐ ﺳﮯ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﮔﻮﻧﺠﺘﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺷﮩﻨﺎﺋﯽ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﺑﺮﮨﻢ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﺮﯼ ﮐﺴﯽ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻭﮦ ﺣﺎﺩﺛﮧ ﮨﯽ ﻭﺟﮧِ ﺷﻨﺎﺳﺎﺋﯽ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﭘﺎﯾﺎ ﻧﮧ ﺟﺐ ﮐﺴﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺁﻭﺍﺭﮔﯽ ﮐﺎ ﺷﻮﻕ ﺻﺤﺮﺍ ﺳﻤﭧ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﮧ ﺗﻨﮩﺎﺋﯽ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺑﮯ ﻗﺮﺍﺭ ﻭﮦ ﻣﺮﮮ ﺁﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﯿﺸﺘﺮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻮ ﭘﯿﮑﺮِ ﺩﺍﻧﺎﺋﯽ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﺭﮨﺎ ﺟﻮ ﺭﻭﺯ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﺪﮔﻤﺎﮞ ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﺑﮭﯽ ﺍﺏ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺗﻤﻨﺎﺋﯽ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ ﻭﮦ ﺗﯿﺮﯼ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﭘﮩﻠﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﻧﮧ ﺗﮭﯽ ﻗﺘﯿﻞؔ ﭘﮭﺮ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺍ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﮨﺮﺟﺎﺋﯽ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ قتیل شفائی
  19. سُنا ہے عشقِ کامل کا نقش گہرا ہوتا ہے سنا ہے احساس کی چلمن پر سخت پہرا ہوتا ہے سنا ہے دل کی بستی میں بس اک موسم ٹھرا ہوتا ہے سنا ہے رات کے جگنو بھی تارے دکھائی دیتے ہیں سنا ہے گرجتے بادل بھی مندر کی گھنٹی سنائی دیتے ہیں سنا ہے دل کو لگ جاتا ہے قفس بس اک شخص کا پہرا ہوتا ہے سنا ہے عشقِ کامل کا نقش گہرا ہوتا ہے سنا ہے لوگ اس میں غم بھی سانبھ لیتے ہیں سنا ہے تڑپ کر بھی اسی کا نام لیتے ہیں سنا ہے بے خود ان کو مے کر نہیں پاتی سنا ہے عشق کا در جو دل تھام لیتے ہیں سنا ہے جو ہستی کردے فنا عشق میں سنا ہے بندگی کا سر اسی کے سہرا ہوتا ہے سنا ہے ڈوبنے والوں کا اس میں رنگ سُنہرا ہوتا ہے سنا ہے لاکھ چہروں میں بھی مطلوب اِک چہرا ہوتا ہے سنا ہے عشق کامل کا نقش گہرا ہوتا ہے
  20. کچھ اور عشق کا حاصل نہ عشق کا مقصود جزانیکہ لطفِ خلشائے نالۂ بے سُود مگر یہ لُطف بھی ہے کچھ حجاب کے دم سے جو اُٹھ گیا کہیں پردہ تو پھر زیاں ہے نہ سُود ہلائے عشق نہ یُوں کائناتِ عالم کو یہ ذرے دے نہ اُٹھیں سب شرارۂ مقصود کہو یہ عشق سے چھیڑے تو سازِ ہستی کو ہرایک پردہ میں ہے نغمہ "ہوالموجُود یہ کون سامنے ہے؟ صاف کہہ نہیں سکتے بڑے غضب کی ہے نیرنگی طلسمِ نمُود اگرخموش رہوں میں، تو تُو ہی سب کچھ ہے جو کچھ کہا، تو تِرا حُسْن ہوگیا محدُود جو عرض ہے، اُسے اشعار کیوں مِرے کہیئے اُچھل رہے ہیں جگر پارہ ہائے خُوں آلوُد نہ میرے ذوقِ طلب کو ہے مدّعا سے غرض نہ گامِ شوق کو پروائے منزلِ مقصُود مِرا وجُود ہی خود انقیاد و طاعت ہے کہ ریشہ ریشہ میں ساری ہے اِک جبِینِ سجُود
  21. ﺍﺳﯽ ﺟﻮﮔﯽ ﻋﺸﻖ ﺣﻀﻮﺭ ﺩﮮ ﺳﺎﮨﮉﺍ ﺑﮩﺘﺎ ﺍﻭﮐﮭﺎ ﺟﻮﮒ ﺳﺎﮈﯼ ﺟﻨﺪ ﻏﻤﺎﮞ ﻭِﭺ ﮐﻮﮎ ﺩﯼ ، ﺳﺎﻧﻮﮞ ﻟﮕﮯ ﮈﺍﮨﮉﮮ ﺭﻭﮒ ﮐﯿﻮﯾﮟ ﭘﯿﺮﯼ ﮔﮭﻨﮕﺮﻭ ﺑﻨﺌﯿﮯ ﺳﺎﻧﻮﮞ ﻧﭽﻦ ﺩﺍ ﻧﺌﯿﮟ ﭼﺞ ﺳﺎﮈﺍ ﯾﺎﺭ ﻣﻨﺎ ﺩﮮ ﻣﺮﺷﺪﺍ ﺗﻮﮞ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﺳﺎﮨﮉﯼ ﻟَﺞ ﺍﺳﺎﮞ ﻭﺍﺳﯽ ﻧﮕﺮ ﭘﺮﯾﻢ ﺩﮮ ، ﺳﺎﮨﮉﺍ ﻣﻠﮑﻮﮞ ﺩﻭﺭ ﺍﮮ ﺩﯾﺲ ﺍﺳﺎﮞ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﻮﮞ ﻣﺎﺭﯾﺎ ﺍﺳﺎﮞ ﺟﻮﮔﯽ ﺑﺪﻟﯿﺎ ﺑﮭﯿﺲ ﺳﺎﮨﮉﯼ ﺟِﻨﺪﮌﯼ ﺩﺍ ﻣُﻞ ﮐﮑﮫ ﻧﺌﯿﮟ ﺳﺎﮨﮉﺍ ﺳﺐ ﮐُﺠﮫ ﺳﻮﮨﻨﺎ ﯾﺎﺭ ﺟِﺪﯼ ﺳﻮﮨﻨﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻭﯾﮑﮫ ﮐﮯ ﺩِﺗﺎ ﺍﭘﻨﺎ ﺁﭖ ﺍﺳﯽ ﻭﺍﺭ ﺳﺎﮨﻨﻮﮞ ﭼﺎﮨﺖ ﺍﻭﮨﺪﮮ ﻣِﻠﻦ ﺩﯼ ﺍﺳﯽ ﮨﻮﺭ ﻧﺎ ﻣﻨﮕﺪﮮ ﮐَﮑﮫ ﺍﺳﯽ ﺭﮨﻨﺎ ﮨﺮ ﺩﻡ ﯾﺎﺭ ﺩﺍ ﺍﮎ ﭘﻞ ﻧﺎ ﺭﮨﻨﺎ ﻭَﮐﮫ
×
×
  • Create New...