Urooj Butt Posted September 18, 2018 Report Share Posted September 18, 2018 کتنا دشوار تھا دنیا یہ ہنر آنا بھی تجھ سے ہی فاصلہ رکھنا تجھے اپنانا بھی کیسی آداب نمائش نے لگائیں شرطیں پھول ہونا ہی نہیں پھول نظر آنا بھی دل کی بگڑی ہوئی عادت سے یہ امید نہ تھی بھول جائے گا یہ اک دن ترا یاد آنا بھی جانے کب شہر کے رشتوں کا بدل جائے مزاج اتنا آساں تو نہیں لوٹ کے گھر آنا بھی ایسے رشتے کا بھرم رکھنا کوئی کھیل نہیں تیرا ہونا بھی نہیں اور ترا کہلانا بھی خود کو پہچان کے دیکھے تو ذرا یہ دریا بھول جائے گا سمندر کی طرف جانا بھی جاننے والوں کی اس بھیڑ سے کیا ہوگا وسیمؔ اس میں یہ دیکھیے کوئی مجھے پہچانا بھی Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
waqas dar Posted September 24, 2018 Report Share Posted September 24, 2018 بُزُرگ ، مُتّقی ، تاجر ، مُحلے دار سے تُو ہمارا پُوچھ کبھی آ کے تین چار سے تُو تُجھے خبر نہیں کتنی طویل ہوتی ہے جو بات آنکھ سے کرتا ہے اِختصار سے تُو میں پہلی بات پہ ماتم کروں یا دُوجی پر یقین سے میں گیا اور اعتبار سے تُو اے دل سلام تُجھے تیری دھڑکنوں کو سلام جو اپنا کام چلاتا ہے اِنتظار سے تُو اسی لیے تُجھے ہر بار مات ہوتی ہے کوئی سبق نہیں لیتا ہے پِچھلی ہار سے تُو خؤد اپنے آپ کو آواز دیتا رہتا ہوں پُکارتا تھا مُجھے جس طرح سے پیار سے تُو یقین مان کہ شدّت سے یاد آتا ہے کسی بھی چائے یا سگریٹ کے اِشتہار سے تُو خود اپنے آپکو فوراً گھسیٹ کر لے جا میری نِگاہ میں پھیلے ہوئے غُبار سے تُو پھر اِس کے بعد تُو رہتا ہے اگلے چھ دن تک جو مرے دھیان میں آتا ہے سوموار سے تُو Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
Recommended Posts
Join the conversation
You can post now and register later. If you have an account, sign in now to post with your account.
Note: Your post will require moderator approval before it will be visible.