Urooj Butt Posted October 16, 2018 Report Share Posted October 16, 2018 (edited) جون ایلیا زمانے بھر کو اداس کر کے خوشی کا ستیا ناس کر کے میرے رقیبوں کو خاص کر کے بہت ہی دوری سے پاس کر کے تمہیں یہ لگتا تھا جانے دیں گے ؟ سبھی کو جا کے ہماری باتیں بتاؤ گے اور بتانے دیں گے ؟ تم ہم سے ہٹ کر وصالِ ہجراں مناؤ گے اور منانے دیں گے ؟ میری نظم کو نیلام کر کے کماؤ گے اور کمانے دیں گے ؟ تو جاناں سن لو اذیتوں کا ترانہ سن لو کہ اب کوئی سا بھی حال دو تم بھلے ہی دل سے نکال دو تم کمال دو یا زوال دو تم یا میری گندی مثال دو تم میں پھر بھی جاناں ۔۔۔۔۔۔۔! میں پھر بھی جاناں ۔۔۔ پڑا ہوا ہوں ، پڑا رہوں گا گڑا ہوا ہوں ، گڑا رہوں گا اب ہاتھ کاٹو یا پاؤں کاٹو میں پھر بھی جاناں کھڑا رہوں گا بتاؤں تم کو ؟ میں کیا کروں گا ؟ میں اب زخم کو زبان دوں گا میں اب اذیت کو شان دوں گا میں اب سنبھالوں گا ہجر والے میں اب سبھی کو مکان دوں گا میں اب بلاؤں گا سارے قاصد میں اب جلاؤں گا سارے حاسد میں اب تفرقے کو چیر کر پھر میں اب مٹاؤں گا سارے فاسد میں اب نکالوں گا سارا غصہ میں اب اجاڑوں گا تیرا حصہ میں اب اٹھاؤں گا سارے پردے میں اب بتاؤں گا تیرا قصہ مزید سُن لو۔۔۔ او نفرتوں کے یزید سن لو میں اب نظم کا سہارا لوں گا میں ہر ظلم کا کفارہ لوں گا اگر تو جلتا ہے شاعری سے تو یہ مزہ میں دوبارہ لوں گا میں اتنی سختی سے کھو گیا ہوں کہ اب سبھی کا میں ہو گیا ہوں کوئی بھی مجھ سا نہی ملا جب خود اپنے قدموں میں سو گیا ہوں میں اب اذیت کا پیر ہوں جی میں عاشقوں کا فقیر ہوں جی کبھی میں حیدر کبھی علی ہوں جو بھی ہوں اب اخیر ہوں جی Edited October 16, 2018 by Urooj Butt jannat malik and waqas dar 1 1 Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
waqas dar Posted February 5, 2019 Report Share Posted February 5, 2019 سینہ دہک رہا ہو تو کیا چُپ رہے کوئی؟ کیوں چیخ چیخ کر نہ گلا چھیل لے کوئی؟ ثابت ہوا سکونِ دل و جاں کہیں نہیں رشتوں میں ڈھونڈھتا ہے تو ڈھونڈا کرے کوئی ترکِ تـعـلـقـات کوئی مسئلہ نہیں! یہ تو وہ راستہ ہے کہ بس چل پڑے کوئی دیوار جانتا تھا جسے میں وہ دُھول تھی اب مجھ کو اعتماد کی دعوت نہ دے کوئی میں خود یہ چاہتا ہوں کہ حالات ہوں خراب میرے خلاف زہر اُگلتا پھرے کوئی اے شخص! اب تو مجھ کو سبھی کچھ قبول ہے یہ بھی قبول ہے کہ تجھے چھین لے کوئی!! ہاں ٹھیک ہے، میں اپنی انا کا مریض ہوں آخر میرے مزاج میں کیوں دخل دے کوئی؟ اک شخص کر رہا ہے ابھی تک وفا کا ذکر کاش اِس زباں دراز کا مُنہ نوچ لے کوئی (جون ایلیاء) jannat malik 1 Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
jannat malik Posted February 8, 2019 Report Share Posted February 8, 2019 تم سے بھی اب تو جا چکا ہوں میں دور ہا دور آ چکا ہوں میں یہ بہت غم کی بات ہو شاید اب تو غم بھی گنوا چکا ہوں میں اس گمان گماں کے عالم میں آخرش کیا بھلا چکا ہوں میں اب ببر شیر اشتہا ہے مری شاعروں کو تو کھا چکا ہوں میں میں ہوں معمار پر یہ بتلا دوں شہر کے شہر ڈھ چکا ہوں میں حال ہے اک عجب فراغت کا اپنا ہر غم منا چکا ہوں میں لوگ کہتے ہیں میں نے جوگ لیا اور دھونی رما چکا ہوں میں نہیں املا درست غالبؔ کا شیفتہؔ کو بتا چکا ہوں میں جون ایلیا waqas dar 1 Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
Recommended Posts
Join the conversation
You can post now and register later. If you have an account, sign in now to post with your account.
Note: Your post will require moderator approval before it will be visible.