Safa mughal Posted February 20, 2019 Report Share Posted February 20, 2019 ساتھ چلتے جا رہے ہیں ساتھ چلتے جا رہے ہیں پاس آ سکتے نہیں اک ندی کے دو کناروں کو ملا سکتے نہیں دینے والے نے دیا سب کچھ عجب انداز سے سامنے دنیا پڑی ہے اور اٹھا سکتے نہیں اس کی بھی مجبوریاں ہیں میری بھی مجبوریاں روز ملتے ہیں مگر گھر میں بتا سکتے نہیں کس نے کس کا نام اینٹوں پر لکھا ہے خون سے اشتہاروں سے یہ دیواریں چھپا سکتے نہیں راز جب سینے سے باہر ہو گیا اپنا کہاں ریت پر بکھرے ہوئے آنسو اٹھا سکتے نہیں آدمی کیا ہے گزرتے وقت کی تصویر ہے جانے والے کو صدا دے کر بلا سکتے نہیں شہر میں رہتے ہوئے ہم کو زمانہ ہو گیا کون رہتا ہے کہاں کچھ بھی بتا سکتے نہیں اس کی یادوں سے مہکنے لگتا ہے سارا بدن پیار کی خوشبو کو سینے میں چھپا سکتے نہیں پتھروں کے برتنوں میں آنسووں کو کیا رکھیں پھول کو لفظوں کے گملوں میں کھلا سکتے نہیں بشیر بدر Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
Recommended Posts
Join the conversation
You can post now and register later. If you have an account, sign in now to post with your account.
Note: Your post will require moderator approval before it will be visible.