Wo Admi aam sa
وہ آدمی عام سا
اک قصہ ناتمام سا
نہ لہجہ بےمثال ہے
نہ بات میں کمال ہے
ہے دیکھنے میں عام سا
اداسیوں کی شام سا
نہ مہ جبینوں سے ربط ہے
نہ شہرتوں کا خبط ہے
رانجھا ہے نا قیس ہے
نہ انشاء ہے نا فیض ہے
وہ پیکر اخلاص ہے
وفا، دعا اور آس ہے
وہ شخص خود شناس ہے
تم ہی کرو یہ فیصلہ
وہ آدمی ہے عام سا
یا پھر بہت ہی خاص ہے
6 Comments
Recommended Comments
Join the conversation
You are posting as a guest. If you have an account, sign in now to post with your account.
Note: Your post will require moderator approval before it will be visible.