Jump to content
News Ticker
  • Do you need help for study abroad.
  • Student Counselling
  • Visa Counselling
  • Career Counselling
  • Contact Us for more details. +92-0325-8187953
  • Global Reach Consultant

    RUBINA SAEED OFFICAL

    Redefining Elegance
    At Rubina Saeed, we believe fashion is more than clothing — it’s a reflection of culture, tradition, and individuality. Rooted in the rich heritage of Pakistani textiles, our brand brings timeless elegance and modern sophistication to every collection. Each piece is thoughtfully designed with vibrant colors, luxurious fabrics, and intricate craftsmanship, celebrating the beauty of eastern wear with a contemporary touch.
    CONTACT US

    GLOBAL REACH CONSULTANT

    Our mission is to guide and support students in their pursuit of international education, empowering them to embrace diverse cultures, expand their horizons, and achieve academic excellence.
    CONTACT US

    Meer Taqi Meer


    Meer taqqi Meer Biography!

    Meer taqqi meer

    مير تقى مير 

    خدائے سخن مير تقي مير ١٧٢٢ ميں آگرہ ميں پيدا ہوئے، بچپن ہي ميں يتيم ہوگئے اور اپنے خالو سراج الدين خان  Read more آرزو کے پاس دہلي چلے آئے، انہي کے زير سائے پرورش اور تعليم تربيت حاصل کي

    Spoiler

     

    مير تقى مير ـ اردو كے شاعر ہیں ـ اردو شاعرى ميں مير تقى مير كا مقام بہت اونچا ہے ـ وہ اپنے زمانے كے ايكـ منفرد شاعر تھے ـ

    جن كے متعلق اردو كے ايكـ اور مشہور شاعرمرزا غالب نے لکھا ہے ـ

    ریختے كےتمہی استاد نہیں ہو غالب ـ

    کہتے ہیں اگلے زمانے ميں كوئى مير بھی تھاـ

    میر تقی میر تخلص ، آگر ہ میں 1722ءمیں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد کا نام محمد علی تھا لیکن علی متقی کے نام سے مشہور تھے۔ اور درویش گوشہ نشین تھے۔ میر نے ابتدائی تعلیم والد کے دوست سید امان للہ سے حاصل کی۔ میر ابھی نو برس کے تھے کہ وہ چل بسے ان کے بعد ان کے والد نے تعلیم و تربیت شروع کی۔ مگر چند ہی ماہ بعد ان کا بھی انتقال ہو گیا۔ یہاں سے میر کی زندگی میں رنج و الم کے طویل باب کی ابتداءہوئی۔

    ان کے سوتیلے بھائی محمد حسن نے اچھا سلوک نہ کیا۔ تلاش معاش کی فکر میں دہلی پہنچے اور ایک نواب کے ہاں ملازم ہو گئے ۔ مگر جب نواب موصوف ایک جنگ میں مارے گئے تو میر آگرہ لوٹ آئے۔ لیکن گزر اوقات کی کوئی صورت نہ بن سکی۔ چنانچہ دوبارہ دہلی روانہ ہوئے اور اپنے خالو سراج الدین آرزو کے ہاں قیام پذیر ہوئے ۔ سوتیلے بھائی کے اکسانے پر خان آرزو نے بھی پریشان کرنا شروع کر دیا۔ کچھ غم دوراں کچھ غم جاناں ،سے جنوں کی کیفیت پیدا ہو گئی۔

    میر کا زمانہ شورشوں اور فتنہ و فساد کا زمانہ تھا۔ ہر طرف صعوبتوں کو برداشت کرنے کے بالآخر میر گوشہ عافیت کی تلاش میں لکھنو � روانہ ہو گئے۔ اور سفر کی صعوبتوں کو برداشت کرنے کے بعد لکھنو پہنچے ۔ وہاں ان کی شاعری کی دھوم مچ گئی۔ نواب آصف الدولہ نے تین سو روپے ماہوار وظیفہ مقرر کر دیا۔ اور میر آرام سے زندگی بسر کرنے لگے۔ لیکن تند مزاجی کی وجہ سے کسی بات پر ناراض ہو کر دربار سے الگ ہو گئے۔ آخری تین سالوں میں جوان بیٹی او ر بیوی کے انتقال نے صدمات میں اور اضافہ کر دیا۔ آخر اقلیم سخن کا یہ حرماں نصیب شہنشاہ 1810ءمیں لکھنو کی آغوش میں ہمیشہ کے لیے سو گیا۔

    Born 1723

    Agra Died 1810 (aged 87)

    Lucknow Pen name Mir

    Occupation Urdu poet Nationality Indian Period Mughal era

    Genres Ghazal

    Subjects Love, Philosophy

     

     


    9 topics in this forum

      • 22 replies
      • 7.5k views
      • 1 reply
      • 1.6k views
      • 0 replies
      • 1.3k views
      • 3 replies
      • 1.5k views
      • 0 replies
      • 1.4k views
      • 0 replies
      • 1.9k views
      • 0 replies
      • 1.4k views
      • 0 replies
      • 1.4k views
      • 0 replies
      • 1.4k views
    • Recently Browsing   0 members

      • No registered users viewing this page.
    ×
    ×
    • Create New...