waqas dar Posted September 6, 2016 Report Share Posted September 6, 2016 بگ بینگ سے بگ کرنچ تک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بلا شبہ بگ بینگ ایک بہت بڑا دھماکہ تھا ۔جس سے ایک طویل سفر کا آغاز ہوا ۔یہ سفرنشیب وفراز کی کئی منازل طے کرتا ہوا کمال تک پہنچا۔اب سوال یہ ہے ۔کائنات کی اس کہانی میں آخری سین کب اور کیسے ہوگا ۔اس آخری سین کو تمام مذاہب قیامت کے نام سے پہچانتے آئے ہیں۔لیکن سائنس قیامت کے نظریے کو ہمیشہ مسترد کرتی آئی ہے ۔ واحد مذہب اسلام ہے جو قیامت سے متعلق نہایت مضبوط نظریات رکھتا ہے۔حال ہی میں جب سائنس نے قیامت کانظریہ پیش کیا تو منکرین خدا میں زلزلے برپا ہو گئے ۔سائنس نے اعتراف کیا کہ جس طرح بگ بینگ کا دھماکہ ہوا تھا اور کائنات وجود میں آئی تھی۔ اسی طرح بگ کرنچ نامی دھماکہ ہوگا ۔جس کی آواز طویل طوطی جیسی (صور کی آواز سے ملتی ہوئی ) اور لرزاہت خیز ہوگی ۔اس دھماکے کے بعد کائنات واپس اپنے مرکز کی طرف سمٹنا شروع ہو جائے گی۔اس طرح سب کچھ ختم ہو جائے گا ۔سائنس کے اس نظریہ میں کتنی صداقت ہے ۔اسے جانچنے کیلئے ہمیں تھوڑ ا پیچھے جا نا ہوگا۔ انیسویں صدی کے آخر تک انسان یہی سمجھتا رہا کہ آسمان اور ستارے ساکت ہیں ۔کیونکہ ہم لاکھوں سال سے ستاروں سے راستہ معلوم کرتے آئے ہیں لیکن بیسویں کے صدی کے آغاز میں روسی ماہر طبیعات الیگزینڈر فریکڈن اور بیلجم کے ماہر فلکیات جارج لیمیٹرن نے انکشاف کیا آسمان مسلسل پھیل رہا ہے ۔سیارے ستارے تیزی سے ایک دوسرے سے دور ہٹ رہے ہیں پہلے پہل انھیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ۔لیکن 1929 میں حتمی طور پر ثابت ہوگیاکہ بگ بینگ کے بعد جو پھیلاؤ شروع ہو ا تھا ۔وہ آج بھی مسلسل پھیل رہا ہے ۔جس کی بدولت تما م فلکی اجسام ایک دوسرے سے دور جا رہے ہیں ۔آج بھی گریوٹی فورس روز اول کی طرح نئے سیارے ستارے اورکہکشائیں تخلیق کررہی ہے ۔کائنات کی وسعتیں عظیم سے عظیم تر ہو رہی ہیں ۔ کڑی مشقت کے بعد سائنس کی اس پیش کردہ تھیوری پر قرآن کچھ یوں مہر صداقت لگاتا ہے اور ہم نے اپنی قوت سے آسمان کو تخلیق کیا ،ہم اسے مسلسل پھیلاتے جا رہے ہیں (سورہ الذریت آیت نمبر 47) منکرین خدا جواب دیں ! چودہ سو سال پہلے مکہ اور مدینہ کی کچی گلیوں میں کونسی فلکیاتی لیبارٹریاں نصب تھیں ۔جہاں اس مقدس کتاب کو لکھا جاتا رہا ۔اس کتاب کے قاری کئی کئی روز مسجد نبوی میں فاقوں کی حالت میں نماز پڑھا کرتے تھے ۔سن لو اس قرآن مقدس کی ڈیڑھ ہزار آیات تمہاری سائنس کی تمام تھیوریوں پر مہر صداقت لگاتی ہیں ۔اگر وقت مل جائے تو ناسا کے کتب خانوں میں جھانکو ،تمھیں وہاں اس کتاب کی حقیقت کا پتہ چلے گا ۔ سائنس قیامت سے متعلق اپنا نظریہ بگ کرنچ کی صورت پیش کر چکی ہے ۔اس نظریے میں بتایا گیا ہے ۔غبارے کی مانند پھیلتی یہ کائنات ایک مخصوص حد تک پھیل کر واپس اپنے مرکزی نقطہ پیدائش کی طرف سمٹنا شروع ہوجائے گی ۔بالکل اسی طر ح جیسے لکھا ہوا کاغذ لپیٹ دیا جاتا ہے ۔یہ سب نہایت تیزی سے ہوگا ۔سورج اور چاند باہم مل کر ایک ذرہ بن جائیں گے۔ قرآن چودہ سو سال پہلے بگ کرنچ کا نقشہ کچھ یوں بیان کرتا ہے اس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹ دیں گے جس طرح لکھا ہو اکاغذ لپیٹ دیا جاتا ہے پھر جس طرح ہم نے تخلیق کی ابتداء کی تھی ۔اسی طرح ہم اسکو واپس کر دیں گے (سورہ انبیاء آیت نمبر 104) چاند اور سورج باہم ملے ہوئے ہونگے (سورہ قیمہ آیت نمبر 9) (جاری ) تحقیق نگار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایم عمران ادیب Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
Recommended Posts
Join the conversation
You can post now and register later. If you have an account, sign in now to post with your account.
Note: Your post will require moderator approval before it will be visible.