Search the Community
Showing results for tags 'chaha'.
The search index is currently processing. Current results may not be complete.
-
Maine is toor se chaha tuje aksar jaana میں نے اس طور سے چاہا تجھے اکثر جاناں جیسے ماہتاب کو انت سمندر چاہے جیسے سورج کی کرن سیپ کے دل میں اترے جیسے خوشبو کا ہوا رنگ سے ہٹ کر چاہے جیسے پتھر کے کلیجے سے کرن پھوٹتی ہے جیسے غنچے کھلے موسم سے حنا مانگتے ہیں جیسے خوابوں میں خیالوں کی کماں ٹوٹتی ہے جیسے بارش کی دعا آبلہ با مانگتے ہیں میرا ہر خواب مرے سچ کی گواہی دے گا وسعتِ دید نے تجھ سے تری خواہش کی ہے میری سوچوں میں کبھی دیکھ سراپا اپنا میں نے دنیا سے الگ تیری پرستش کی ہے خواہشِ دید کا موسم کبھی ہلکا جو ہوا نوچ ڈالی ہیں زمانوں کی نقابیں میں نے تیری پلکوں پہ اترتی ہوئی صبحوں کے لئے توڑ ڈالی ہیں ستاروں کی طنابیں میں نے میں نے چاہا کہ ترے حسن کی گلنار فضا میری غزلوں کی قطاروں سے دہکتی جائے میں نے چاہا کہ مرے فن کے گلستاں کی بہار تیری آنکھوں کے گلابوں سے مہکتی جائے طے تو یہ تھا کہ سجاتا رہے لفظوں کے کنول میرے خاموش خیالوں مین تکلم تیرا رقص کرتا رہے، بھرتا رہے خوشبو کا خمار میری خواہش کے جزیروں میں تبسم تیرا تو مگر اجنبی ماحول کی پروردہ کرن میری بجھتی ہوئی راتوں کو سحر کر نہ سکی تیری سانسوں میں مسیحائی تھی لیکن تو بھی چارہِ زخمِ غمِ دیدہِ تر کر نہ سکی تجھ کو احساس ہی کب ہے کہ کسی درد کا داغ آنکھ سے دل میں اتر جائے تو کیا ہوتا ہے تو کہ سیماب طبیعیت ہے تجھے معلوم موسمِ ہجر ٹھہر جائے تو کیا ہوتا ہے تو نے اس موڑ پہ توڑا ہے تعلق کہ جہاں دیکھ سکتا نہیں کوئی بھی پلٹ کر جاناں اب یہ عالم ہے کہ آنکھیں جو کھلیں گی اپنی یاد آئے گا تری دید کا منظر جاناں مجھ سے مانگے گا ترے عہدِ محبت کا حساب تیرے ہجراں کا دہکتا ہوا محشر جاناں یوں مرے دل کے برابر ترا غم آیا ہے ! جیسے شیشے کے مقابل کوئی پتھر جاناں
-
یہ ممکن تو نہیں جو دل نے چاہا تھا وہ مل جاے کوئی امید ٹوٹے تو کیا کریں جو دیکھےخواب آنکھوں نے خقیقت وہ نہ بن پائیں ، جو قسمت ساتھ نہ دہ تو کیا کریں یہ دل جو رو رہا تو کہیں سے صبر مل جاے ہوئے جو بد گماں ہم تو کیا کریں جو دل کے پاس رہتے ہیں وہ دل کیوں توڑ جاتے ہیں، وفا کے بدلے کیوں وہ بےوفائی چھوڑ جاتے ہیں کبھی جو ہمسفر تھے اب وہی انجان لگتے ہیں، محبتوں کے وہ رشتےبھی تو بے جان لگتے ہیں خوشی کے در پہ دستک دہ رہے ہیں غم مسلسل ہی،کہیں نہ چین نہ پائیں تو کیا کریں کسی سے ہمنوائی کا صلہ ہم کو نہ مل پائے، ہوئے جو بد گمان تو ہم کیا کریں کسی کا ساتھ پانا بھی کبھی آسان نہیں ہوتا ہے، کسی کے دور جانے سے یہ دل ویران نہیں ہوتا وجہ کچھ اور بھی مل جاتی ہے دنیا میں جینے کی،کسی کی آس پہ جینا بھی تو آسان نہیں ہوتا نصیبوں میں ہی نہ لکھا ہو تو کیسے وہ مل جاے،خدا بھی روٹھ جاے تو کیا کریں یہ دل جو رو رہا ہے تو کہیں سے صبر مل جاے،ہوئے جو بد گمان ہم تو کیا کریں یہ ممکن تو نہیں جو دل نے چاہا تھا وہ مل جاے،کوئی امید ٹوٹے تو کیا کریں