Jump to content
  • entries
    74
  • comments
    281
  • views
    13,368

About this blog

بسم الله الرحمن الرحيم

اسلام وعلیکم
بزم میں آنےوالےتمام احباب کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید

یہ بزم اردو شاعری سے محبت کرنے والوں کے لیے ھے یہان اپ اپنی پسندیدہ غزلیں اشعار نظمیں کمنٹس کر سکتے ہیں۔ پوسٹ پر کمنٹ کر کے اپنے ذوق کا اظہار کیجیے.. تمام ممبرز سے گزارش ہے کہﮔﺮﻭﭖ ﮐﮯ ﻣﻌﯿﺎﺭ ﮐﻮ ﺑﮩﺘﺮ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﺣﻮﻝ ﮐﻮ ﺳﺎﺯﮔﺎﺭ ﺗﻤﺎﻡ ﻣﺤﺘﺮﻡ ﻣﻤﺒﺮﺍﻥ ﺗﻌﺎﻭﻥ ﻓﺮﻣﺎﺋﯿﮟ
نامناسب تصویری کمنٹس سے اجتناب ضروری ہے۔
☆ اپنا نقطۂ نظر بیان کرنے کی اجازت ھے لیکن ایسی پوسٹز اور کمنٹس کرنے کی اجازت نہیں کہ جن سے لڑائی اور بحث کا خدشہ ھو۔۔

☆ بزم کے ماحول کو خوشگوار بنانے میں تعاون کریں---- شکریہ

●●●●●●●●●○○○○○○○○○●●●●●●●●

Entries in this blog

Hum

ﭘﮭﺮ ﺟﺎﻧﮯ ﮨﻢ ﻣﻠﯿﮟ ﻧﮧ ﻣﻠﯿﮟ ﺍﮎ ﺫﺭﺍ ﺭﮐﻮ ﻣﯿﮟ ﺩﻝ ﮐﮯ ﺁﺋﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﻣﻨﻈﺮ ﺳﻤﯿﭧ ﻟﻮﮞ

Zarnish Ali

Zarnish Ali

وہ لکھتا ہے

وہ لکھتا ہے بہت بے ساختہ لکھتا ہے پھر لکھ کر مٹاتا ہے مٹا کر یہ سمجھتا ہے کہ اس نے دل کی حالت کو عیاں ہونے سے روکا ہے اسے معلوم ہی کب ہے کہ جو دل پر گزرتی ہے وہ حالت چھپ نہیں سکتی اسے اظہار تک آنے میں کتنی دیر لگتی ہے وہ کب روکے سے رکتی ہے وہ رستہ ڈھونڈ لیتی ہے کبھی اشکوں کی صورت میں کبھی آہوں کی صورت میں کبھی آنکھوں کی ویرانی سے ظاہر ہونے لگتی ہے وہ ناداں جانتا کب ہے اسے معلوم ہی کب ہے کہ یہ دل ہے! یہ اپنی بات کہنا جانتا ہے بات کرنے کے ہنر سے خوب واقف ہے____

Zarnish Ali

Zarnish Ali

گر ترے شعر میں شامل ہی نہیں سوز و گداز

گر ترے شعر میں شامل ہی نہیں سوز و گداز ’’ ہجو ‘‘ خاک در خاک تری ہجرت و ایثار پہ خاک خاک در خاک ترے سب درو دیوار پہ خاک بستیاں خوں میں نہاتی ہیں چمن جلتے ہیں خاک در خاک تری گرمی ء گفتار پہ خاک اس سے بہتر تھا کہ اقرار ہی کرلیتا تو ! خاک در خاک تری جراءت ِ انکار پہ خاک شام تک دھول اڑاتے ہیں سحر تک خاموش خاک در خاک ترے کوچہ و بازار پہ خاک خون آلود مصلّے ، صفیں لاشوں سے اٹی خاک در خاک ترے جبّہ و دستار پہ خاک آئنے عکس میسر نہیں تجھ کو بھی تو پھر خاک در خا

Zarnish Ali

Zarnish Ali

تم نہیں ہو تو ایسا لگتا ہے

تم نہیں ہو تو ایسا لگتا ہے جیسے ویراں ہورہ گزارِحیات جیسے خوابوں کے رنگ پھیکے ہوں جیسے لفظوں سے موت رِستی ہو جیسے سانسوں کے تار بکھرے ہوں جیسے نو حہ کناں ہو صبح چمن تم نہیں ہو تو ایسا لگتا ہے جیسے خوشبو نہیں ہو کلیوں میں جیسے سُونا پڑا ہو شہرِ دل جیسے کچھ بھی نہیں ہو گلیوں میں جیسے خوشیوں سے دشمنی ہو جائے جیسے جذبوں سے آشنائی نہ ہو تم نہیں ہو تو ایسا لگتا ہے جیسے اک عمر کی مسافت پر بات کچھ بھی سمجھ نہ آئی ہو جیسے چپ چپ ہوں آرزو کے شجر جیسے رک رک کے سانس چلتی ہو

Zarnish Ali

Zarnish Ali

لمحہ بھر اپنا خوابوں کو بنانے والے

لمحہ بھر اپنا خوابوں کو بنانے والے اب نہ آئیں گے پلٹ کر کبھی جانے والے کیا ملے گا تجھے بکھرے ہوئے خوابوں کے سوا ریت پر چاند کی تصویر بنانے والے سب نے پہنا تھا بڑے شوق سے کاغذ کا لباس اس قدر لوگ تھے بارش میں نہانے والے مر گئے ہم تو یہ کتبے پر لکھا جائے گا سو گئے آپ زمانے کو جگانے والے در و دیوار پر حسرت سی برستی ہے محسن! جانے کس دیس گئے پیار نبھانے والے  

Zarnish Ali

Zarnish Ali

پیا پیا

ﻣﺮﮮ ﭘﯿﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺯﻧﺠﯿﺮ ﭘِﯿﺎ ﺍﺏ ﻧﯿﻦ ﺑﮩﺎﻭﯾﮟ ﻧﯿﺮ ﭘِﯿﺎ ﺍﮮ ﺷﺎﮦ ﻣﺮﮮ ﺍﮎ ﺑﺎﺭ ﺗﻮ ﺍٓ ﺗﻮ ﻭﺍﺭﺙ، ﻣﯿﮟ ﺟﺎﮔﯿﺮ ﭘِﯿﺎ ﺗﻢ ﺳﭙﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﻌﺒﯿﺮ ﭘِﯿﺎ ﺑﮯ ﻧﺎﻡ ﮨﻮﺋﯽ، ﮔﻢ ﻧﺎﻡ ﮨﻮﺋﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﭼﺎﮨﺖ ﮐﺎ ﺍﻧﺠﺎﻡ ﮨﻮﺋﯽ ﻣﺮﺍ ﻣﺎﻥ ﺭﮨﮯ، ﻣﺠﮭﮯ ﻧﺎﻡ ﻣﻠﮯ ﺍﮎ ﺑﺎﺭ ﮐﺮﻭ ﺗﺤﺮﯾﺮ ﭘِﯿﺎ ﺗﻢ ﺳﭙﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﻌﺒﯿﺮ ﭘِﯿﺎ ﮐﺐ ﺯﻟﻒ ﮐﮯ ﮔﻨﺠﻞ ﺳﻠﺠﮭﯿﮟ ﮔﮯ ﮐﺐ ﻧﯿﻨﺎﮞ ﺗﻢ ﺳﮯ ﺍﻟﺠﮭﯿﮟ ﮔﮯ ﮐﺐ ﺗﻢ ﺳﺎﻭﻥ ﻣﯿﮟ ﺍٓﻭٔ ﮔﮯ ﮐﺐ ﺑﺪﻟﮯ ﮔﯽ ﺗﻘﺪﯾﺮ ﭘِﯿﺎ ﺗﻢ ﺳﭙﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﻌﺒﯿﺮ ﭘِﯿﺎ ﺳﺐ ﺗﯿﺮ ﺟﮕﺮ ﮐﮯ ﭘﺎﺭ ﮔﺌﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺳﯿﺪﮮ ﮐﮭﯿﮍﮮ ﻣﺎﺭ ﮔﺌﮯ ﺍٓ ﺭﺍﻧﺠﮭﮯ ﺍٓ ﮐﺮ ﺗﮭﺎﻡ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﺮﯼ ﮔﮭﺎﺋﻞ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﮨﯿﺮ ﭘِﯿﺎ ﺗﻢ ﺳﭙﻨﻮ

Zarnish Ali

Zarnish Ali

یہی سوز دل ہے تو محشر میں جل کر

یہی سوز دل ہے تو محشر میں جل کر جہنم اُگل دے گا مجھ کو نگل کر پڑی مجھ پہ اوچھی وہ تلوار چل کر گئی کس طرف موت کمبخت ٹل کر نہ وحدت سے طلب نہ کثرت سے مطلب نہ گھٹ کر ہوں قطرہ نہ دریا ابل کر تری بات بھی تیر ہے ناوک افگن گڑی میرے دل میں زیاں سے نکل کر جو شام شبِ ہجر دیکھی تو سمجھے قضا سر پہ آئی ہے صورت بدل کر جہاں میں نہ کی قدر غم جب کسی نے پشیماں ہوا میرے دل سے نکل کر رخ اس بت کا شاید نکلتا ہے پتھر کہ قدموں پہ گرتی ہیں نظریں پھسل کر جلا تھا مرا دل جو پ

Zarnish Ali

Zarnish Ali

ہمارے دل میں کہیں درد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟

ہمارے دل میں کہیں درد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟ ہمارا چہرہ بھلا زرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟ سُنا ہے آدمی مر سکتا ہے بچھڑتے ہوئے  ہمارا ہاتھ چھوؤ ، سرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟ سُنا ہے ہجر میں چہروں پہ دھول اڑتی ہے  ہمارے رخ پہ کہیں گرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟ کوئی دلوں کے معالج ، کوئی محمد بخش تمام شہر میں کوئی مرد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟ وہی ہے درد کا درماں بھی افتخار مغل کہیں قریب وہ بے درد ہے ؟ نہیں ہے نا ؟ ڈاکٹر افتخار مغل (مرحوم)  

Zarnish Ali

Zarnish Ali

رقص...

میخانہ جس طرح تری آنکھوں میں کرے رقص  اے کاش یہ دیوانہ تری بانہوں میں کرے رقص  ہلچل مچائے سینے میں ترے لبوں کا تھر تھرانہ  ہلیں لب ترے جیسے کنول لہروں میں کرے رقص  اپنا تو وطیرہ ہے یہی غم میں بھی مُسکراؤ  زیرپا جیسے رقاصہ کوئی زنجیروُںمیں کرے رقص  تیرے بولنے سے ہلچل ہوئی فضا میں چار سوُ  ساری دُنیا تری شہد بھری باتوں میں کرے رقص  بس گئی تصویر تری ان آنکھوں میں اس طرح  تیرا سایہ مرے کمرے کی دیواروں میں کرے رقص  آئے تو میرے رُو برُو تو لگے ہے اس طرح  جیسے درد ب

Zarnish Ali

Zarnish Ali

تجھ سے بچھڑوں تو تری ذات کا حصہ ہو جاؤں

تجھ سے بچھڑوں تو تری ذات کا حصہ ہو جاؤں جس سے مرتا ہوں اسی زہر سے اچھا ہو جاؤں تم مرے ساتھ ہو یہ سچ تو نہیں ہے لیکن میں اگر جھوٹ نہ بولوں تو اکیلا ہو جاؤں میں تری قید کو تسلیم تو کرتا ہوں مگر یہ مرے بس میں نہیں ہے کہ پرندہ ہو جاؤں آدمی بن کے بھٹکنے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔مزا آتا ہے میں نے سوچا ہی نہیں تھا کہ فرشتہ ہو جاؤں وہ تو اندر کی اداسی نے بچایا۔۔۔۔۔۔۔ورنہ ان کی مرضی تو یہی تھی کہ شگفتہ ہو جاؤں احمد کمال پروازی  

Zarnish Ali

Zarnish Ali

آخری چند دن دسمبر کے

! آخری چند دن دسمبر کے ہر برس ہی گِراں گزرتے ہیں خواہشوں کے نگار خانے سے کیسے کیسے گُماں گزرتے ہیں رفتگاں کے بکھرے سایوں کی ایک محفل سی دل میں سجتی ہے فون کی ڈائری کے صفحوں سے کتنے نمبر پکارتے ہیں مجھے جن سے مربوط بے نوا گھنٹی اب فقط میرے دل میں بجتی ہے کس قدر پیارے پیارے ناموں پر رینگتی بدنُما لکیریں سی میری آنکھوں میں پھیل جاتی ہیں دوریاں دائرے بناتی ہیں نام جو کٹ گئے ہیں اُن کے حرف ایسے کاغذ پہ پھیل جاتے ہیں حادثے کے مقام پر جیسے خون کے سوکھے نشانوں

Zarnish Ali

Zarnish Ali

خيال رکهنا...

ﻣﺤﺒﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﻭﮦ ﺑﺎﺏ ﺳﺎﺭﮮ ﻭﮦ ﭼﺎﮨﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﮔﻼﺏ ﺳﺎﺭﮮ ﺳﻨﺒﮭﺎﻝ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﻭﻓﺎ ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺭﯼ ﻋﻨﺎﯾﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﻭﮦ ﭨﻮﭨﮯ ﺩﻝ ﮐﯽ ﺷﮑﺎﺋﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﺣﺴﺎﺏ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﮔﻼﺏ ﺭﺕ ﮐﮯ ﻭﮦ ﺳﺎﺭﮮ ﻗﺼّﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺳﻨﺎﻧﺎ ﭼﺎﮨﻮ ﺗﻮ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﮯ ﻣﺜﺎﻝ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﺟﻮ ﮨﻢ ﺗﻢ ﮐﻮ ﯾﺎﺩ ﺁﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺳﮯ ﺭﺷﺘﮧ ﺑﺤﺎﻝ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﯾﮧ ﺩﻭﺳﺘﯽ ﻻﺯﻭﺍﻝ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﻨﺎ

Zarnish Ali

Zarnish Ali

زنجير

ﺯﻧﺠﯿﺮ ﺟﻨﻮﮞ ﮐﭽﮫ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﻨﮏ ﮨﻢ ﺭﻗﺺ ﺗﻤﻨﺎ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﮔﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﺗﻤﺎﺷﺎ ﺩﯾﮑﮫ ﭼﮑﮯ ﺍﺏ ﺍﭘﻨﺎ ﺗﻤﺎﺷﺎ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﮔﮯ

Zarnish Ali

Zarnish Ali

دل كی نیت ثبوت....

ﺩﻝ ﮐﯽ ﻧﯿﺖ ﺛﺒﻮﺕ ﻣﺎﻧﮕﺘﯽ ﮬﮯ ﺍﺏ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﺛﺒﻮﺕ ﻣﺎﻧﮕﺘﯽ ﮬﮯ ﮨﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺁﺩﻣﯿﺖ ﺛﺒﻮﺕ ﻣﺎﻧﮕﺘﯽ ﮬﮯ ﯾﻮﻧﮩﯽ ﺍﻟﺰﺍﻡ ﮐﯿﻮﮞ ﻟﮕﺎﺗﮯ ﮨﻮ ﺑﺮﺑﺮﯾﺖ ﺛﺒﻮﺕ ﻣﺎﻧﮕﺘﯽ ﮬﮯ ﺍُﺱ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﺩﻝ .. ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺍﺏ ﯾﮧ ﻣﯿﺖ ﺛﺒﻮﺕ ﻣﺎﻧﮕﺘﯽ ﮬﮯ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﺻﻠﮧ ﮨﻮ ﮔﺎ ﺍﻣﺮﯾﺖ ﺛﺒﻮﺕ ﻣﺎﻧﮕﺘﯽ ﮬﮯ ﮐﺮﺑﻼ ﺍﯾﮏ ﮬﮯ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﺸﯿﺖ ﺛﺒﻮﺕ ﻣﺎﻧﮕﺘﯽ ﮬﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺩﻝ ﺳﮯ ﺗﮭﯽ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﺩﻝ ﮐﯽ ﺍﺏ ﻣﺤﺒﺖ ﺛﺒﻮﺕ ﻣﺎﻧﮕﺘﯽ ﮬﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﻋﺎﺩﺕ ﺗﮭﯽ ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺍﺏ ﯾﮧ ﻋﺎﺩﺕ ﺛﺒﻮﺕ ﻣﺎﻧﮕﺘﯽ ﮬﮯ ﺍﺏ ﮐﮯ ﺻﺤﺮﺍ ﺳﮯ ﮬﻢ ﭘﻠﭧ ﺁﺋﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻭﺣﺸﺖ ﺛﺒﻮﺕ ﻣﺎﻧﮕﺘﯽ ﮬﮯ ﮐﻮﻥ ﺑﮯﻋﯿﺐ ﮨﯿﮟ ﺟ

Zarnish Ali

Zarnish Ali

عجيب

یہ عجیب میری محبتیں یہ عجیب میرے غم والم................ کوئی پوچھ لے تو میں کیا کہوں  اسے کیا بتاؤں  یہ روز و شب تو جنم جنم پے محیط ہیں  میرے زخم زخم دل و نظر  مجھے اس جنم میں نہیں ملے  میرے رت جگے میرے ہمسفر  میرے ساتھ آج نہیں چلے  یہ مہیب وحشت فکر جو  میرے نقش نقش کی روح ہے  کوئی بے ثبات بیان نہیں  یہ تو آتماؤں کا عکس ہے  یہ تو دیوتاؤں کا دیان ہے  یہ تو جانے کیسی صدی صدی کی اذیتوں کا گیان ہے  یہ عجیب میری محبتیں یہ عجیب میرے غم و الم  یہ نصیب سنگ سیاہ پر  یہ ور

Zarnish Ali

Zarnish Ali

بادل

بادل اوڑھ کے گزروں گا میں تیرے گھر کے آنگن سے  قوسِ قزح کے سب رنگوں میں تجھ کو بھیگا دیکھوں گا     ‎

Zarnish Ali

Zarnish Ali

پیا پیا پیا...

ﻣﺮﯼ ﺗﮭﻢ ﺗﮭﻢ ﺟﺎﻭﮮ ﺳﺎﻧﺲ ﭘﯿﺎ ﻣﺮﯼ ﺍٓﻧﮑﮫ ﮐﻮ ﺳﺎﻭﻥ ﺭﺍﺱ ﭘﯿﺎ ﺗﺠﮭﮯ ﺳﻦ ﺳﻦ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮎ ﺍﭨﮭﮯ ﺗﺮﺍ ﻟﮩﺠﮧ ﺑﮩﺖ ﺍﺩﺍﺱ ﭘﯿﺎ ﺗﺮﮮ ﭘﯿﺮ ﮐﯽ ﺧﺎﮎ ﺑﻨﺎ ﮈﺍﻟﻮﮞ ﻣﺮﮮ ﺗﻦ ﭘﺮ ﺟﺘﻨﺎ ﻣﺎﺱ ﭘﯿﺎ ﺗُﻮ ﻇﺎﮨﺮ ﺑﮭﯽ، ﺗُﻮ ﺑﺎﻃﻦ ﺑﮭﯽ ﺗﺮﺍ ﮨﺮ ﺟﺎﻧﺐ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﭘﯿﺎ ﺗﺮﯼ ﻧﮕﺮﯼ ﮐﺘﻨﯽ ﺩﻭﺭ ﺳﺠﻦ ﻣﺮﯼ ﺟﻨﺪﮌﯼ ﺑﮩﺖ ﺍﺩﺍﺱ ﭘﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﭼﺎﮐﺮ ﺗﯿﺮﯼ ﺍﺯﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﺗُﻮ ﺍﻓﻀﻞ، ﺧﺎﺹ ﺍﻟﺨﺎﺹ ﭘﯿﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﺩﺭﺩ ﻗﺒﻮﻝ ﺳﺠﻦ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﯿﺮﯼ ﮨﺴﺘﯽ ﺭﺍﺱ ﭘﯿﺎ  

Zarnish Ali

Zarnish Ali

كچه

شاید میرے خلوص میں کچھ نقص تھا عدم  ان کو میرے خلوص سے کچھ بدظنی رہی..!!

Zarnish Ali

Zarnish Ali

آگ

بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا اک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا

Zarnish Ali

Zarnish Ali

تیری راه گزر که سراب

ﺗﯿﺮﯼ ﺭﺍﮦ ﮔﺰﺭ ﮐﮯ ﺳﺮﺍﺏ ﻣﯿﮟ *** ﺯﺭﺍ ﻏﻮﺭ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﺎﺕ ﺳﻦ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻝ ﮐﮯ ﺍﮎ ﺍﮎ ﻭﺭﻕ ﭘﺮ ﮐﮩﯿﮟ ﻋﺮﺵ ﭘﺮ ﮐﮩﯿﮟ ﻓﺮﺵ ﭘﺮ ﺗﯿﺮﺍ ﻧﺎﻡ ﮬﯽ ﮬﮯ ﻟﮑﮭﺎ ﮬﻮﺍ ﻣﯿﺮﯼ ﺩﮬﮍﮐﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﮐﺐ ﺳﮯ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮬﻮﮞ ﺑﮯ ﻧﻮﺍ ﺗﯿﺮﯼ ﺭﺍﮦ ﮔﺰﺭ ﮐﮯ ﺳﺮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺯﺭﺍ ﻏﻮﺭ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﺎﺕ ﺳﻦ ﻣﯿﺮﯼ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻟﺘﺠﺎ ﻣﯿﺮﯼ ﺭﮐﺘﯽ ﺳﺎﻧﺴﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﻧﺘﮩﺎ ﺗﯿﺮﯼ ﺭﺍﮦ ﮐﮯ ﮔﮭﭗ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﺒﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﺟﻼ ﮐﺒﮭﯽ ﺩﻝ ﺟﻼ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﺍﺱ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺟﻮ ﮔﺰﺭ ﺳﮑﯽ ﻧﮧ ﮨﻨﺴﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﺧﻮﺍﺏ ﺗﮭﮯ ﻭﮦ ﺑﮑﮭﺮ ﮔﮱ ﻣﯿﺮﮮ ﭼﺎﻧﺪ ﺗﺎﺭﮮ ﮐﺪﮬﺮ ﮔﮱ ﻣﯿﮟ ﺟﮭﻮﭦ ﻏﻢ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﺩ ﮐﻮ ﻟﺌﮯ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮬﻮﮞ ﮐﺲ ﺣﺴﺎﺏ

Zarnish Ali

Zarnish Ali

زخم

یا مسیحائ اسے بھول گئ ہے محسن  یا پھر ایسا ہے میرا زخم ہی گہرا ہوگا

Zarnish Ali

Zarnish Ali

رنگ

مجھے رنگوں سے اپنی حیرتیں تخلیق کرنی ہیں __

Zarnish Ali

Zarnish Ali

كچه تها تیرا خیال بهی...

کچھ تو ہوا بھی سرد تھی ، کچھ تھا تیرا خیال بھی  دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی    بات وہ آدھی رات کی ، رات وہ پورے چاند کی  چاند بھی عین چیت کا اس پہ ترا جمال بھی  سب سے نظر بچا کہ وہ مجھ کو ایسے دیکھتا  ایک دفعہ تو رک گئی گردش ماہ و سال بھی  دل کو چمک سکے گا کیا ، پھر بھی ترش کے دیکھ لیں  شیشہ گران شہر کے ہاتھ کا یہ کمال بھی  اس کو نہ پا سکے تھے جب دل کا عجیب حال تھا  اب جو پلٹ کے دیکھئیے ، بات تھی کچہ محال بھی  مری طلب تھا ایک شخص وہ جو نہیں م

Zarnish Ali

Zarnish Ali

hum aksar sab se kahty hain....

ﮨﻢ ﺍﮐﺜﺮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﯿﻮﮞ ﺧﻮﺍﺏ ﺍﺩﮬﻮﺭﮮ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔۔؟؟ ﮐﯿﻮﮞ ﯾﺎﺩ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ۔۔؟؟ ﮐﯿﻮﮞ ﺩﺭﺩ ﺟﮕﺮ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔۔۔؟؟ ﮐﯿﻮﮞ ﺍﮐﺜﺮ ﺁﻧﮑﮫ ﮐﯽ ﭼﻠﻤﻦ ﻣﯿﮟ ﺍﮎ ﺟﺎﻻ ﺳﺎ ﺑﻦ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﻗﺪﻡ ﻟﮍﮐﮭﮍﺍﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔۔۔؟؟ ﮨﻢ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﭼﻠﻨﮯ ﻟﮕﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﯿﻮﮞ ﭘﻠﮑﯿﮟ ﻧﻢ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔۔؟؟ ﮨﻢ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﮨﻨﺴﻨﮯ ﻟﮕﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﮐﺜﺮ ﺭﺍﺕ ﮐﯽ ﺗﺎﺭﯾﮑﯽ ﯾﺎﺩﻭﮞ ﮐﮯ ﺯﮨﺮ ﺍﮔﻠﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﮨﺠﺮ ﮐﺎ ﻣﻮﺳﻢ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ۔۔؟؟ ﺟﺐ ﻭﺻﻞ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﮐﯿﻮﮞ ﻟﻮﮒ ﺩﯾﻮﺍﻧﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔۔۔؟؟ ﮐﯿﻮﮞ ﺩﺭﺩ ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﺳﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔۔۔؟؟ ﮨﻢ ﺍﮐﺜﺮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﯿﻮﮞ ﺧﻮﺍﺏ ﺍﺩﮬﻮﺭﮮ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ

Zarnish Ali

Zarnish Ali

mujhy wo zakham mat dana,

ﻣﺠﮭﮯ ﻭﮦ ﺯﺧﻢ ﻣﺖ ﺩﯾﻨﺎ ﺩﻭﺍ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﻭﮦ ﺧﻮﺍﺏ ﻣﺖ ﺩﯾﻨﺎ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻭﺣﺸﺖ ﮨﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﻭﮦ ﺩﺭﺩ ﻣﺖ ﺩﯾﻨﺎ ﮐﮧ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺑﺲ ﺍﺫﯾﺖ ﮨﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﻭﮦ ﻧﺎﻡ ﻣﺖ ﺩﯾﻨﺎ ﺟﺴﮯ ﻟﯿﻨﺎ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﮨﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﻭﮦ ﮨﺠﺮ ﻣﺖ ﺩﯾﻨﺎ ﺟﻮ ﻣﺎﻧﻨﺪ ﺭﻓﺎﻗﺖ ﮨﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﻭﮦ ﻧﯿﻨﺪ ﻣﺖ ﺩﯾﻨﺎ ﺟﺴﮯ ﺍُﮌﻧﮯ ﮐﯽ ﻋﺎﺩﺕ ﮨﻮ ﻣﺮﮮ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﺳﻮﭼﻮ ﺗﻮﺟﮧ ﺧﺎﺹ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺗﻢ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ ﺑﺲ ﺍِﺱ ﮐﺎ ﭘﺎﺱ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺗُﻢ

Zarnish Ali

Zarnish Ali



×
×
  • Create New...