Jump to content

لفظوں کے تھکے لوگ

Rate this topic


Urooj Butt

Recommended Posts

"لفظوں کے تھکے لوگ"

ایک مدت سے کچھ نہیں کہتے 
درد دل میں چھپا کے رکھتے ہیں
آنکھ ویراں ہے اس طرح ان کی
جیسے کچھ بھی نہیں رہا اس میں 
نہ کوئی اشک نہ کوئی سپنا
نہ کوئی غیر نہ کوئی اپنا
پپڑیاں ہونٹ پر جمی ایسی 
جیسے صدیوں کی پیاس کا ڈیرہ
جیسے کہنے کو کچھ نہیں باقی
درد سہنے کو کچھ نہیں باقی
اجنبیت ہے ایسی نظروں میں 
کچھ بھی پہچانتے نہیں جیسے 
کون ہے جس سے پیار تھا ان کو
کون ہے جس سے کچھ عداوت تھی
کون ہے جس سے کچھ نہیں تھا مگر
ایک بے نام سی رفاقت تھی
سوکھی دھرتی کو ابر سے جیسے
ایسی انجان سی محبت تھی
رنگ بھرتے تھے سادہ کاغذ پر
اپنے خوابوں کو لفظ دیتے تھے 
اپنی دھڑکن کی بات لکھتے تھے
دل کی باتوں کو لفظ دیتے تھے
اس کے ہونٹوں سے خامشی چن کو 
اس کی آنکھوں کو لفظ دیتے تھے
چاندنی کی زباں سمجھتے تھے 
چاند راتوں کو لفظ دیتے تھے
ایک مدت سے کچھ نہیں کہتے 
اپنے جذبوں سے تھک گئے جیسے 
اپنے خوابوں سے تھک گئے جیسے
دل کی باتوں سے تھک گئے جیسے 
اس کی آنکھوں سے تھک گئے جیسے 
چاند راتوں سے تھک گئے جیسے 
ایسے خاموشیوں میں رہتے ہیں 
اپنے لفظوں سے تھک گئے جیسے

 

IMG_20181013_160626_344.jpg

Link to comment
Share on other sites

Join the conversation

You can post now and register later. If you have an account, sign in now to post with your account.
Note: Your post will require moderator approval before it will be visible.

Guest
Reply to this topic...

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

  • Recently Browsing   0 members

    • No registered users viewing this page.
  • Forum Statistics

    2.3k
    Total Topics
    9.5k
    Total Posts
×
×
  • Create New...